فلسطینی سول سوسائٹی نے امریکی انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی پرگذشتہ دس سال سے اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کے اٹھائے جانے کے لیے صہیونی ریاست پردباؤ ڈالے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق سول سائٹی نے غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے مطالبے پرمبنی ایک پٹیشن تیار کی ہے، جس میں اب تک لاکھوں افراد دستخط کرچکے ہیں۔ پٹیشن پر کم سے کم ایک ملین افراد کے دستخط حاصل کیے جانے کی مہم جاری ہے۔ پٹیشن کی حمایت میں فلسطینی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پربھی اسے بڑے پیمانے پر مشتہر کیا گیا ہے۔
امریکا سے غزہ کی ناکہ بندی اٹھانے کا مطالبہ کرنے والی فلسطینی سول سوسائٹی کے نمائندوں نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران پٹیشن کا اعلان کیا۔ پٹیشن کی انتظامی کمیٹی کے ارکان نے غزہ میں اقوام متحدہ کے علاقائی دفتر کے باہرنیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے دس سال سے غزہ کی پٹی کے دو ملین افراد کو اجتماعی سزا دے رکھی ہے۔ عام شہری آبادی کی اس ظالمانہ انداز میں مسلسل ناکہ بندی عالمی قوانین کی سنگین خلاف وزری ہے۔ انسانی حقوق اور بنیادی شہری آزادیوں پر یقین رکھنے والے اداروں، ممالک اور اقوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ضمیر کی بیداری کا مظاہرہ کریں اور غزہ کی ناکہ بندی ختم کرانے کے لیے اسرائیل پردباؤ ڈالیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل نے سنہ 2006ء میں اس وقت غزہ کی بحری اور بری ناکہ بندی کردی تھی جب فلسطین میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے بھاری اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل کی تھی۔
صہیونی ریاست کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کو 10 سال ہوچکے ہیں، عالمی برادری کی لاپرواہی کے نتیجے میں آج تک غزہ کی پٹی پرعاید اقتصادی پابندیاں ختم نہیں کی جاسکی ہیں۔ ناکہ بندی کے نتیجے میں بے روزگاری، غربت اور معاشی پسماندگی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔