فلسطین کے جنگ سے متاثرہ علاقے غزہ کی پٹی پر جہاں ایک طرف اسرائیل نے ظالمانہ پابندیاں مسلط کررکھی ہیں وہیں مصری حکومت نے بھی غزہ کے عوام کا ناطقہ بند رکھا ہے۔ رواں سال کے ابتدائی چار ماہ میں اب تک صرف 3 دن غزہ کی پٹی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کھولی گئی تھی۔
فلسطینی وزارت داخلہ کے ترجمان ایاد البزم نے بتایا کہ غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو گذشتہ 69 روز سے مسلسل بند رکھا گیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی میں سنگین نوعیت کا انسانی بحران پایا جاتا ہے۔
ایاد البزم کا کہنا تھا کہ سنہ 2016ء میں اب تک رفح گذرگاہ صرف تین روز کے لیے کھولی گئی، ان تین ایام میں بھی چند درجن افراد ہی کو بیرون ملک سفر کی اجازت دی گئی۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے عوام کو دہری مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک طرف مصری حکومت اور فوج نے غزہ کے تمام راستے بند کررکھے ہیں تو دوسری جانب اسرائیلی فوج کی غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ معاشی پابندیوں کو اب دس سال ہوچکے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ کی معاشی پابندیاں اٹھانے کے لیے مصر اوراسرائیل پردباؤ ڈالے اور غزہ کے عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کے لیے اپنی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی ذمہ داریاں پوری کرے۔
خیال رہے کہ مصری حکومت نے سنہ 2013ء کو اس وقت غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو بند کردیا تھا جب مصرمیں صدر محمد مُرسی کی منتخب حکومت کا فوج نے تختہ الٹ دیا تھا۔ اس کے بعد غزہ کی پٹی اورمصر کے درمیان تعلقات کشیدہ ہوگئے تھے اور مصری حکومت نے غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو بند کردیا تھا۔