فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی جیل میں گذشتہ 52 روز سے بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی سامی جنازرہ غشی کا دورہ پڑنے کے نتیجے میں گر پڑے جس کے نتیجے میں ان کے سرمیں گہری چوٹ آئی ہے۔ صہیونی حکام نے سرمیں چوٹ لگنے کے بعد جنازرہ کو جزیرہ نما النقب کی جیل سے ’’ایلہ‘‘ نامی حراستی مرکز میں منتقل کردیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی مظالم کے شکار فلسطینی قیدی سامی جنازرہ کے بارے میں سامنے آنے والی تازہ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ مسلسل باون روزہ بھوک ہڑتال کے نتیجے میں اس کا وزن کم ہو کر 52 کلو گرام رہ گیا ہے۔ بھوک ہڑتال اور جسمانی نقاہت کے نتیجے میں اس کا بلند فشار خون انتہائی بلند رہنے لگا اور وہ بار بار بے ہوش ہو کر گر پڑتے ہیں۔
خیال رہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے الفوار کیمپ سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ فلسطینی سامی جنازہ گذشتہ باون دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔
جنازرہ تین بچوں فراس، محمود درویش اور ماریا کے باپ ہیں جن میں سے بڑے بیٹے فراس کی عمر 13 سال ہے۔ اسیر کے چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔ ان میں سے تین محمود ،ھیثم اور باجس اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
سامی جنارزہ کو صہیونی فوج نے پہلی بار سنہ 1991ء میں حراست میں لیا۔ اس کے بعد وہ اب تک سات سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
پچھلے سال 15 نومبرکو انہیں صہیونی حکام کی جانب سے حراست میں لینے کے بعد انتظامی قید میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف 50 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی پرکئی بارغشی کے دورے پڑ چکے ہیں۔ حالت تشویشناک ہونے کے باوجود نہ تو انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے مطالبات پرغور کیا جا رہا ہے۔