اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتین یاھو نے ایک بار پھر اپنی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوجی طاقت کے ذریعے سے شام سے چھینے گئے علاقے وادی گولان کو اسرائیل کا اٹوٹ انگ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وادی گولان اسرائیل کے لیے سرخ لکیر ہے جس پر کوئی بات نہیں کی جاسکتی۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اپنے دورہ روس کے دوران روسی صدر ولادی میر پوتن سے ملاقات کے موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ وادی گولان اسرائیل کا حصہ تھا اور ہمیشہ کے لیے اسرائیل کا حصہ رہے گا۔
عبرانی اخبارات کے مطابق وزیراعظم کے دفترسے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیاہے کہ نیتن یاھو نے اپنے دورہ روس کے دوران وادی گولان کے حوالے سے اپنے موقف سے روسی قیادت کو آگاہ کیا۔ نیتن یاھو کا کہنا تھاکہ ہم اپنی شمالی سرحدوں اور سیکیورٹی پالیسیوں کے حوالے سے ماضی میں بھی روس کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔ بعض مقامات اسرائیل کے لیے سرخ لکیر کا درجہ رکھتے ہیں ان میں وادی گولان بھی شامل ہے جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے روسی حکام کے ساتھ بات چیت میں شام میں حزب اللہ کی سرگرمیوں کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ حزب اللہ شام کے محاذ جنگ سے اسلحہ حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے جسے کسی بھی وقت اسرائیل کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے۔