سماجی رابطوں کی مقبول ویب سائیٹ ’’فیس بک‘‘ کی جانب سے غیر جانب داریت کے تمام دعوے اسرائیلی حدود میں داخل ہونے کے بعد ہوا میں تحلیل ہوجاتے ہیں۔ اس کی تازہ مثال حال ہی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ اور اس کے کارکنان کے دسیوں صفحات کی بندش سے لی جاسکتی ہے جو اسرائیلی دباؤ کے نتیجے میں بلاک کیے گئے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں حماس اور جماعت کے کارکنان سمیت مزاحمتی کارکنوں کے دسیوں صفحات کو فیس بک انتظامیہ نے صہیونی ریاست کی ظالمانہ پالیسی کی بھینٹ چڑھا دیا ہے۔ فیس بک کی انتقامی پالیسی کا نشانہ خاص طور پر وہ صفحات بنے ہیں جن میں اسرائیلی مظالم کو اجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
مقامی فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق فیس کی جانب سے بیرزیت، النجاح نیشنل یونیورسٹی کے الخلیل کیمپس، پولیٹیکنیک اور بیت لحم کی الخضوری یونیورسٹی کے طلباء کے صفحات بھی بند کیے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ غرب اردن کے مختلف شہروں میں حماس کی مقامی تنظیم کے صفحات کو بلاک کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں کے اہل خانہ پر مشتمل ’اہالیان اسیران‘ کمیٹی کے پیجز بھی بلاک کیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ فیس بک انتظامیہ کی جانب سے ایسا پہلی بار نہیں ہوا بلکہ اب اس طرح کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ اسرائیلی دباؤ میں آکر فیس بک اکثر فلسطینی مزاحمتی کارکنوں اور تنظیموں کے صفحات بلاک کرکے اسرائیل نوازی کا مظاہرہ کرتی رہی ہے۔