چهارشنبه 30/آوریل/2025

اسرائیلی زنداں میں قید فلسطینی کی 50 روز سے مسلسل بھوک ہڑتال

جمعرات 21-اپریل-2016

اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت قید کیے گئے فلسطینی نوجوان سامی جنازرہ کی بھوک ہڑتال کو آج 50 دن مکمل ہوگئے ہیں جس کےنتیجے میں اسیر کی طبی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے الفوار کیمپ سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ فلسطینی سامی جنازہ گذشتہ پچاس دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنازہ تین بچوں کے باپ ہیں جن میں سے بڑے بیٹے فراس کی عمر 13 سال ہے۔ اس سے چھوٹے بیٹے کا نام محمود دریش اوربیٹی کا نا ماریا ہے۔ اسیر کے چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔ ان میں سے تین محمود ،ھیثم اور باجس اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔

سامی جنازہ کو صہیونی فوج نے پہلی بار سنہ 1991ء میں حراست میں لیا۔ اس کے بعد وہ اب تک سات سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔

پچھلے سال 15 نومبرکو انہیں صہیونی حکام کی جانب سے حراست میں لینے کے بعد انتظامی قید میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف 50 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی پرکئی بارغشی کے دورے پڑ چکے ہیں۔ حالت تشویشناک ہونے کے باوجود نہ تو انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے مطالبات پرغور کیا جا رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی