اسرائیلی جیل میں انتظامی حراست کی ظالمانہ پالیسی کے تحت قید کیے گئے فلسطینی نوجوان سامی جنازرہ کی بھوک ہڑتال کو آج 50 دن مکمل ہوگئے ہیں جس کےنتیجے میں اسیر کی طبی حالت تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کے الفوار کیمپ سے تعلق رکھنے والے 43 سالہ فلسطینی سامی جنازہ گذشتہ پچاس دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جنازہ تین بچوں کے باپ ہیں جن میں سے بڑے بیٹے فراس کی عمر 13 سال ہے۔ اس سے چھوٹے بیٹے کا نام محمود دریش اوربیٹی کا نا ماریا ہے۔ اسیر کے چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں۔ ان میں سے تین محمود ،ھیثم اور باجس اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
سامی جنازہ کو صہیونی فوج نے پہلی بار سنہ 1991ء میں حراست میں لیا۔ اس کے بعد وہ اب تک سات سال اسرائیلی جیلوں میں قید رہ چکے ہیں۔
پچھلے سال 15 نومبرکو انہیں صہیونی حکام کی جانب سے حراست میں لینے کے بعد انتظامی قید میں ڈال دیا گیا۔ انہوں نے اپنی بلا جواز انتظامی حراست کے خلاف 50 دن سے مسلسل بھوک ہڑتال جاری رکھی ہوئی ہے۔ انسانی حقوق کے مندوبین کا کہنا ہے کہ جیل میں بھوک ہڑتال کرنے والے فلسطینی پرکئی بارغشی کے دورے پڑ چکے ہیں۔ حالت تشویشناک ہونے کے باوجود نہ تو انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے اور نہ ہی ان کے مطالبات پرغور کیا جا رہا ہے۔