غرب اردن کے شہر رام اللہ میں فتح نے اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے کے لیے الگ سے ونگ قائم کر دیا ہے- تفصیلات کے مطابق رام اللہ میں پروپیگنڈہ گروپ کاباقاعدہ دفتر بھی قائم کیا گیا ہے- اس کے ذمہ حماس کو فلسطینی عوام میں بدنام کرنے کے لیے تشہیری مہم چلانااور اس کے خلاف عسکری اور سیاسی سطح پر شہریوں میں رائے عامہ ہموار کرنا ہے-
پروپیگنڈہ مہم کے دفتر سے باقاعدہ حماس کے خلاف لٹریچر شائع کیا جائے گا اور اسے بڑے پیمانے پر فلسطینی عوام میں تقسیم کیا جائے گا – مہم کے روح رواں صدر محمود عباس کے مشیر خاص طیب عبدالرحیم کو مقرر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ توفیق ابو حوصہ، ماجد ابو شمالہ، جمال نزال اور عبدالسلام ابو عسکر جیسے فتح کے ارکان اس ٹیم میں شامل ہیں- پروپیگنڈ ہ مہم کا باقاعدہ آغاز رواں ماہ کے آغاز سے کردیا گیا ہے، مہم کے تحت صحافیوں کو غزہ میں قائم حماس حکومت کی کوریج پر پابندی بھی شامل ہے- صحافیوں کو باقاعدہ طور پر ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اسماعیل ھنیہ کے خطابات کی کوریج نہ کریں اور غزہ میں ہونے والی سیاسی سر گرمیوں کو میڈیا تک پہنچانے کا بائیکاٹ کر دیں- ہدایات پر عمل در آمد نہ کرنے والے صحافیوں کے مشاہرے اور حکومت کی جانب سے ملنے والی مراعات بند کرنے کی دھمکی دی گئی ہے-غزہ کے بعض صحافیوں کو حماس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور حماس حکومت کے خلاف خبریں جاری کرنے کی ہدایات کے ساتھ ایسے صحافیوں کو خصوصی مراعات کی بھی پیشکش کی گئی ہے جو حماس کے خلاف من گھڑت خبریں شائع کریں گے-
پروپیگنڈہ مہم میں حماس کے خلاف ایسی دستاویز فلمیں اور رپوٹس تیار کر کے ٹی وی اور اخبارات میں شائع کرانا بھی شامل ہے- اس کے علاوہ حماس میں پھوٹ ڈالنے کے لیے ایسی خبریں شائع کرنا بھی منصوبے کا حصہ ہے ،جس سے فلسطینی عوام کو حماس سے بدظن کیا جا سکے- اس کے علاوہ حماس کو عوام دشمن ثابت کرنے کی بھی بھر پور کوشش شامل ہے- ذرائع کا کہنا ہے بعض غیر جانب دار صحافیوں کو فتح کی باغیوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں-غزہ حکومت کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو نامعلوم ٹیلی فون نمبروں کے علاوہ خطوط اور فیکس پیغامات میں بھی دھمکیاں دی جا چکی ہیں-
پروپیگنڈہ مہم کے دفتر سے باقاعدہ حماس کے خلاف لٹریچر شائع کیا جائے گا اور اسے بڑے پیمانے پر فلسطینی عوام میں تقسیم کیا جائے گا – مہم کے روح رواں صدر محمود عباس کے مشیر خاص طیب عبدالرحیم کو مقرر کیا گیا ہے، اس کے علاوہ توفیق ابو حوصہ، ماجد ابو شمالہ، جمال نزال اور عبدالسلام ابو عسکر جیسے فتح کے ارکان اس ٹیم میں شامل ہیں- پروپیگنڈ ہ مہم کا باقاعدہ آغاز رواں ماہ کے آغاز سے کردیا گیا ہے، مہم کے تحت صحافیوں کو غزہ میں قائم حماس حکومت کی کوریج پر پابندی بھی شامل ہے- صحافیوں کو باقاعدہ طور پر ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اسماعیل ھنیہ کے خطابات کی کوریج نہ کریں اور غزہ میں ہونے والی سیاسی سر گرمیوں کو میڈیا تک پہنچانے کا بائیکاٹ کر دیں- ہدایات پر عمل در آمد نہ کرنے والے صحافیوں کے مشاہرے اور حکومت کی جانب سے ملنے والی مراعات بند کرنے کی دھمکی دی گئی ہے-غزہ کے بعض صحافیوں کو حماس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے اور حماس حکومت کے خلاف خبریں جاری کرنے کی ہدایات کے ساتھ ایسے صحافیوں کو خصوصی مراعات کی بھی پیشکش کی گئی ہے جو حماس کے خلاف من گھڑت خبریں شائع کریں گے-
پروپیگنڈہ مہم میں حماس کے خلاف ایسی دستاویز فلمیں اور رپوٹس تیار کر کے ٹی وی اور اخبارات میں شائع کرانا بھی شامل ہے- اس کے علاوہ حماس میں پھوٹ ڈالنے کے لیے ایسی خبریں شائع کرنا بھی منصوبے کا حصہ ہے ،جس سے فلسطینی عوام کو حماس سے بدظن کیا جا سکے- اس کے علاوہ حماس کو عوام دشمن ثابت کرنے کی بھی بھر پور کوشش شامل ہے- ذرائع کا کہنا ہے بعض غیر جانب دار صحافیوں کو فتح کی باغیوں کی جانب سے قتل کی دھمکیاں بھی مل رہی ہیں-غزہ حکومت کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو نامعلوم ٹیلی فون نمبروں کے علاوہ خطوط اور فیکس پیغامات میں بھی دھمکیاں دی جا چکی ہیں-