آج کے جدید مشینی اور کمپیوٹرائزڈ دور میں جہاں انواع واقسام کے کتابت کے طریقے استعمال کئے جاتے ہیں اور ہاتھ سے کتابت کا فن معدوم ہوتا جا رہا ہے۔ ایسے میں ایک فلسطینی دوشیزہ نے اپنے خوبصورت خوش خط سے قرآن پاک کی کتابت کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کے جنوبی شہر خان یونس کی رہائشی 24 سالہ سعدیہ العقاد کتابت کتاب اللہ کے عظیم الشان اور مقدس مشن میں مصروف عمل ہیں۔
سعیدہ کا کہنا ہے کہ اسے عشق کی حد تک قرآن پاک سے لگاؤ ہے اور اسی عشق قرآن نے اسے اللہ کے کلام کو اپنے ہاتھ لکھنے کی ہمت اور توفیق عطا کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے سعیدہ العقاد کا کہنا ہے کہ اس نے اڑھائی سال پیشتر قرآن پاک کی چند آیات ایک کاغذ پر تحریر کیں تو اس کے دوست احباب نے اسے بہت پسند کیا۔ تمام احباب نے مجھے تجویز دی کہ میں پورا قرآن پاک لکھوں، انہوں نے میری حوصلہ افزائی کی اور میرے ساتھ دامے درمے سخنے تعاون کا یقین دلایا۔ احباب کی حوصلہ افزائی نے مجھے قرآن پاک ہاتھ سے لکھنے کے عظیم مشن پر کام شروع کرنے کا حوصلہ دیا اور نے مصحف شریف کی کتابت کا آغاز کردیا۔
جنوبی غزہ کی پٹی کے خان یونس شہر میں الکتیبہ کالونی میں واقع ایک درمیانے نوعیت کے مکان میں رہائش پذیر سعیدہ العقاد نے ایک کمر قرآن پاک کو صحافت قرطاس پر منتقل کرنے کے لیے مختص کررکھا ہے۔ اس کا کمرہ میں بھی مختلف عربی رسم الخط میں لکھی گئی قرآن پاک کی آیات سے مزین و منور ہے۔ یہی کمرہ سعید کا دفتر ہے جہاں وہ روزانہ بیٹھ کر اپنا کام کرتی ہے۔
مئی 2014ء میں کتاب اللہ کی تحریر سعیدہ کی زندگی کا ایک نیا موڑ بھی ہے جس میں اس نے بہت سی دوسری مصروفیات ترک کرکے اپنا زیادہ سے زیادہ وقت قرآن پاک کی تحریر کے لیے وقف کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے سعید نے بتایا کہ اس نے کتاب اللہ کی تحریر کا آغاز مئی 2014ء میں کیا اور آخری آیات 15 جنوری 2017ء کو لکھ کر اپنے ہاتھ سے قرآن پاک کی تحریر کا عظیم مشن مکمل کرلیا۔
ایک سوالے جواب میں سعیدہ نے کہا کہ قرآن پاک کی تحریر صرف اللہ کی توفیق سے ممکن ہوئی۔ میں نے قرآن پاک کی تحریر مکمل کرکے اسے شہداء فلسطین بالخصوص اپنے شہید بھائی نور الدین شریف العقاد کو ھبہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ کتاب اللہ کی تحریر کا انتساب ان تمام احباب کے نام کیا ہے جنہوں نے اس کام میں اس کی حوصلہ افزائی کی۔
سعیدہ اس وقت خان یونس کے پرائمری اسکول میں ایڈمنسٹریشن سیکرٹری کی ملازمت بھی کررہی ہیں۔ سنہ 2014ء میں اس نے الاقصیٰ یونیورسٹی سے ایڈ منسٹریشن کے مضمون میں گریجوایشن مکمل کی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں اس نے بتایا کہ اس کے ہاتھ سے لکھے قرآن پاک کے 522 صفحات ہیں جب کہ دعاء ختم القرآن اور سورتوں کی فہرست اس کے علاوہ ہے۔
سعیدہ نے بتایا کہ میں نے عثمانی رسم الخط میں عربی عبارت لکھنے کا کوئی کورس نہیں کیا۔ یہ بھی اللہ کی دین ہے کہ اس نے مجھے ایسا خوش خط لکھنے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائی۔
سعیدہ العقاد کا کہنا ہے کہ اس نے کتاب اللہ کی تحریر کے لیے اعلیٰ معیار کے کاغذ کا استعمال کیا اور A4 سائز کے کاغذ پر لکڑی کی قلم سرخ، نیلی اور دیگر رنگوں کی سیاہی استعمال کی۔
ایک دوسرے سوال کے جواب میں کہا کہ اس نے فی الحال اپنے پاس ہی رکھا ہوا ہے۔ اگر غزہ میں کسی میوزیم اس کالکھا قرآن پاک کا نسخہ لینے کی خواہش ظاہر کی تو یہ اس کے لیے اعزاز کی بات ہوگی۔