فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ اور ناجائز تسلط کو 69 برس ہوگئے ہیں۔ سات عشرے گذر جانے کے بعد آج بھی دنیا یہ سمجھنے سے قاصر ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کی تحریک آزادی [مزاحمت] دہشت گردی ہے یا ایک آئینی جدو جہد ہے۔
مئی کا مہینا فلسطینی تاریخ میں اہمیت کا حامل ہے۔ پندرہ مئی کو فلسطین میں ’یوم نکبہ‘[قیام اسرائیل] کی مناسبت سے منایا جاتا ہے۔ یوم نکبہ ہی کی تباہ کاریاں ہیں کہ آج بھی 12 ملین فلسطینی اپنے ہی وطن میں بے گھر ہیں۔ آج بھی فلسطینیوں کو ماورائے عدالت اجتماعی طور پرقتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ فلسطینیوں کی املاک، اراضی اور ہرچیز آج بھی غاصب صہیونیوں کے لیے حلال ہیں۔
مگر بدقسمتی سے دنیا کا ایک طبقہ آج بھی فلسطینیوں کی آزادی اور ظالم کے خلاف جدو جہد کو ’دہشت گرد‘ جیسے مذموم اصطلاح سے تعبیر کرتا ہے۔ پندرہ مئی کا سورج انسانی تاریخ نے تین عظیم سانحات کو لے کر طلوع ہوا۔ اس روز عالمی سیاسی نقشے سے فلسطین کا نام مٹایا گیا، اسی روز تاریخ سرزمین فلسطین کے سینے میں غاصب صہیونی ریاست کا خنجر گاڑیا اور اسی روز پہلی عرب ، اسرائیل جنگ کا آغاز ہوا۔
صہیونی خون خوار درندے آج بھی عالمی برادری مجرمانہ خاموشی میں فلسططینیوں کا قتل کررہے ہیں۔ جس طرح انہوں نے سنہ 1948ء کو فلسطین کے 77 فی صد رقبے پرقبضہ کیا،یہ توسیع پسندانہ سلسلہ آج بھی جاری و ساری ہے۔
مرور وقت کے ساتھ ساتھ صہیونی ریاست کے قبضے کے اسالیب اور حربے بدل گئے۔ سنہ 1967ء کی چھ روزہ جنگ کے بعد غرب اردن،غزہ کی پٹی اور بیت المقدس پربھی ناجائز قبضہ کرلیا گیا۔ انسانی حقوق کی پامالیاں آج بھی جاری ہیں۔ فلسطینی قوم بھی قابض اور غاصب صہیونی ریاست کے خلاف برسرپیکار ہے۔ اگر مذکورہ تمام جرائم اور مظالم کے خلاف فلسطینی اپنے حقوق کے حصول کے لیے جدو جہد کررہے ہیں تو جناب خاطر جمع رکھیے۔ یہ ان کا آئینی اور عالمی طور پرمسلمہ حق ہے۔ یہ دہشت گردی نہیں۔ البتہ دہشت گردی کی تمام اقسام وہ ہیں جنہیں فلسطینی قوم کے خلاف صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کیا گیا۔