اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے عسکری ونگ عزالدین القسام نے دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیلی حکومت نے اپنے فوجی گیلاد شالیت کے بدلے فلسطینی اسیروں کی رہائی کے معاہدے میں ٹال مٹول سے کام لیا تو اسیر فوجی کے ساتھ بھی وہی سلوک ہو گا جو لبنان میں لاپتا صہیونی پائیلٹ کے ساتھ ہوا۔
تنظیم کے عسکری ونگ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری کی جانے والی تین منٹ دورانیے کی اس سہ جہتی کارٹون فلم میں اسیر فوجی گیلاد شالیت کے والد کو خالی سڑکوں پر اسرائیل کے موجودہ اورمسقتبل کے لیڈروں کے بڑے بڑے بل بورڈز کے سائے میں چلتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ وہ ان لیڈروں کے یہ وعدے سنتے سنتے بوڑھا ہوچکا ہے کہ اس کے بیٹے کو رہا کرایا جائے گا۔
کارٹون کے آخر میں وہ بیدار ہونے سے قبل غزہ کی سرحد پراپنے بیٹے کا تابوت وصول کرتا ہے اور اسے یہ احساس ہوتا ہے کہ ابھی قیدیوں کے تبادلے کے لیے وقت ہے”۔
ویڈیو کارٹون فلم میں سے ہم آہنگ آواز میں انتباہ کیا گیا ہے کہ "شالیت کا انجام بھی رون آرڈ نامی اسرائیلی ہواباز جیسا ہو گا کہ جو سنہ 1996ء میں لبنان پر ایک فضائی کارروائی کے بعد سے لاپتہ ہے۔”
عزالدین القسام بریگیڈ نے خبردار کیا ہے کہ شالیت کی قمیت بہت زیادہ ہے، اسرائیل کو یہ جلد یا بدیر ادا کرنا ہو گی۔ تنظیم نے کارٹون فلم کے ذریعے شالیت کے والدین کو امید کا پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا بیٹا فلسطینی اسیروں کے بدلے اب بھی زندہ رہا ہو سکتا ہے۔اگر صہیونی معاشرہ شالیت کی بخریت واپسی چاہتا ہے تو ان کی حکومت کو فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی قمیت ادا کرنا ہو گی۔
حماس نے اسرائیل پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ مصر اور جرمن مذاکرات کار کی جانب سے شالیت کے بدلے ہزاروں فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کو تاراج کر رہا ہے۔
تیئس سالہ اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کو حماس اور دو دوسری کم معروف مزاحمتی تنظمیوں نے ایک ہلاکت خیز سرحدی پار چھاپہ مار کارروائی میں گرفتار کر لیا تھا۔ اسے حماس کے زیرکنٹرول غزہ کی پٹی میں کسی خفیہ مقام پر رکھا گیا ہے۔