جمعه 24/ژانویه/2025

مازن فقہا بھی شہدائے آزادی کے کارواں میں شامل:ویڈیو

بالآخر ایک اور فلسطینی مجاھد آزادی صہیونی غاصب ریاست کی درندگی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ مازن فقہا اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ایک دیرینہ کارکن تھے۔ انہیں جمعہ کے روز غزہ کی پٹی میں نماز جمعہ کے بعد نامعلوم افراد نے گولیاں مار کر شہید کردیا گیا تھا۔ حماس اور القسام بریگیڈ نے اس قتل کی ذمہ داری اسرائیل پر عاید کی ہے۔

مازن نے الشیخ سلاح شحادہ کی شہادت کے رد عمل میں صفد شہرمیں ایک بہادرانہ کارروائی نو صہیونیوں کو قتل کردیا تھا۔

صہیونیوں کے قتل کے الزام میں اسرائیلی فوج نے مازن فقہاء کو حراست میں لے کر اس کے خلاف مقدمہ چلایا ارو اسے 9 بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ مازن فقہا کا تعلق غرب اردن کے شمالی شہر جنین سے ہے۔ سنہ 2011ء میں حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے تحت مازن فقہا کو اس شرط پر رہا کیا گیا تھا کہ وہ مغربی کنارے کے بجائے غزہ میں رہیں گے۔

مازن کی قاتلانہ حملے میں شہادت پہلا واقعہ نہیں۔ صہیونی خفیہ ادارے’موساد‘ کی جب بھی سیاہ تاریخ لکھی جائے گی اس میں ان فلسطینی شہداء کا ذکر ضرور کیا جائے گا۔ مازن عباس کو مغربی غزہ میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔

القسام بریگیڈ نے مازن عباس کی شہادت کا  بدلہ لینے کی دھمکی دی ہے۔ مازن عباس 24 اگست 1979ء کو غرب اردن کے شہر جنین میں پیدا ہوئے۔سنہ 2001ء میں جامعہ النجاح کے کامرس کالج سے بی کام کیا۔

دوران طالب علمی ہی میں انہوں نے القسام بریگیڈ میں شمولیت اختیار کی۔ سنہ 2001 اور 2000ء کے دوران صہیونی فوج نے انہیں تین بار حراست میں لیا۔ یونیورسٹی کے تیسرے سال ہی وہ اسرائیلی فوج کے زیرعتاب آگئے۔ سنہ 2002ء میں صہیونی فوج نے انہیں حراست میں لے کر چھ ماہ کے لیے جیل میں ڈال دیا۔

صہیونی فوج نے ان پر الصفد شہری میں نو یہودیوں کو ہلاک کرنے کا الزام عاید کیا۔ انہیں مقدمہ چلانے کے بعد 9 بار عمر قید اور 50 سال اضافی قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مازن فقہا کو 2011ء میں معاہدہ احرار کے تحت رہا کرکے جنین سے غزہ بدر کردیا گیا۔صہیونی فوج نے الزام عاید کیا کہ مازن نے دوسرے مجاھدین کے ساتھ مل کر غزہ میں ایک عسکری ونگ تشکیل دیا ہے۔ صہیونی خفیہ ایجنسی موساد ان کےدرپے ہوگئی اور آخر کار انہیں بھی کئی دوسرے فلسطینیوں کی طرح ہمیشہ کی نیند سلا دیا گیا۔

مختصر لنک:

Copied