دوشنبه 13/ژانویه/2025

قبلہ اول میں اعتکاف کی مقدس عبادت، جسے صہیونیوں نے ہائی جیک کر لیا

ماہ صیام کے بابرکت ایام میں ہرلمحہ عبادت کے حوالے سے انتہائی قیمتی ہوتا ہے۔ مگر ماہ صیام کا آخری عشرہ کئی حوالوں سے پہلے دو عشروں سے زیادہ اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔ مگر مسلمانوں کے قبلہ اول [مسجد اقصیٰ] میں عبادت کرنے والے فلسطینی روزہ داروں کی مشکلات میں ماہ صیام کے آخری عشرے میں غیرمعمولی اضافہ ہو جاتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں غاصب صہیونی فورسز مسجد اقصیٰ میں عبادت کا رنگ پھیکا کرنے کے لیے طرح طرح کی پابندیاں عاید کرتے ہیں۔ اعتکاف جیسی مقدس اور بابرکت عبادت کو ہائی جیک کر لیا جاتا ہے۔ نمازیوں، روزہ داروں اور مرابطین پر تشدد، ان کی پکڑ دھکڑ میں اضافہ اور ان کے قبلہ اول میں داخلے پر زیادہ سختیاں اور پابندیاں عاید کی جاتی ہیں۔

ویسے تو ماہ صیام کے آخری عشرے کے دوران قبلہ اول میں اعتکاف میں شمولیت ہر فلسطینی کی دلی تمنا ہوتی ہے۔ اس خواہش کے باوجود پچھلے چار برسوں کی نسبت رواں سال قبلہ اول میں اعتکاف میں بیٹھے شہریوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی دیکھی گئی ہے۔

اس کا بنیادی سبب کیا ہے؟

قبلہ اول میں معتکفین کی تعداد میں کمی کی بنیادی وجوہات میں مسجد اقصی  کا محاصرہ، نمازیوں کو قبلہ اول تک پہنچنے سے روکنے کی سازشیں،ظالمانہ فیصلے، جعلی اور من گھرٹ سہولیات کے مزعومہ دعوے، جگہ جگہ لگائے گئے صہیونی فوج کے ناکے، پے درپے پابندیاں شامل ہیں۔

پھربھی اگر کوئی خوش قسمتی سے قبلہ اول میں پہنچ جائےتو وہ غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوتا ہے۔ یہودی آباد کار قبلہ اول پر دھاوے بولتے ہیں اور مسجد کے احاطے میں داخل ہو کرمذہبی اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔

اگرکوئی قبلہ اول کے دفاع کی کوشش کرے تو  گرفتاریاں، شہر بدری، مسجد اقصیٰ سے بے دخلی، تشدد ، فائرنگ جیسے ٖظالمانہ ہتھکنڈوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

جو نعرہ تکبیر بلند کرے تو اسے لہولہان کر دیا جاتا ہے۔ مگر ان تمام مکروہ اور ٖظالمانہ حربوں کے باوجود حتمی اور آخری فتح ونصرت اقصی کی ہو گی۔

الاقصیٰ ہمارا عقیدہ اور ایمان اور اس کی نصرت ہم پر واجب ہے۔ اس لیے ہلکے ہو یا بوجھل قبلہ اول کی طرف رخت سفر باندھ لو۔

مختصر لنک:

Copied