جمعه 10/ژانویه/2025

غزہ کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح کا المیہ: ویڈیو

فلسطین کے گنجان آباد ساحلی علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کردہ معاشی پابندیوں کو دس سال ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی دشمن کی طرف سے غزہ پرپابندیوں کی بات سمجھ آتی ہے کیونکہ صہیونی فلسطینیوں کو سکھ کا سانس لینے کی بھلا کیسے اجازت دے سکتے ہیں مگر صد افسوس مصر کی دوغلی پالیسی پر ہے جس نے غزہ کی عالمی رابطے کے لیے استعمال ہونے والی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح پچھلے تین سال سے تقریبا مسلسل بند کررکھی ہے۔

رفح گذرگاہ کی بندش غزہ کی ناکہ بندی کے ظلم ہی کی ایک شکل ہے مگر اس میں مصری فوجی سرکار ملوث ہے۔ جیسے جیسے وقت گذر رہا ہے رفح کی بندش کے باعث غزہ کے عوام کی آلام و مصائب میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ہزاروں فلسطینی بیرون ملک ملازمت، روزگار، علاج اور تعلیم کے لیے جانے کے لیے پریشان ہیں مگرمجال کے مصری حکومت کومفلوک الحال محصورین غزہ کی مشکلات کا ذرا بھی احساس ہو۔

مرکزاطلاعات فلسطین نے’’انفو فیلم‘‘ کے عنوان سے رفح کی بندش کے باعث غزہ کے مکینوں کی مشکلات پر روشنی ڈالتے ہوئے چونکا دینے والے اعدود شمار بیان کیے ہیں۔ ویڈیو میں آپ مشکلات کا شکار فلسطینیوں کی آہ وزاری کا اندازہ کرسکتے ہیں۔

ویڈیو میں بیان کردہ چند نکات
رفح غزہ کی عالمی رابطے کی واحد راہ داری ہے۔

غزہ کی پٹی میں وزارت داخلہ کے ہاں بیرون ملک فوری سفر کے خواہاں 30 ہزار افراد نے اپنی رجسٹریشن کرا رکھی ہے مگر گذرگاہ کی بندش کے باعث وہ سفر نہیں کر سکے ہیں۔

ان میں 3000 طالب علم ہیں جو بیرون ملک تعلیم کے حصول کے لیے جانا چاہتےہیں۔

آٹھ ہزار فلسطینی دوسرے ملکوں کی شہریت رکھتے ہیں مگرغزہ میں بند ہیں۔

1800 کینسر کے مریضوں سمیت 5000 فلسطینی بیرون ملک علاج کے منتظر ہیں۔

 ڈیڈھ ہزار ایسی خواتین غزہ میں بند ہیں جن کے شوہر غزہ سے باہر ہیں اور خطرہ ہے کہ رفح گذرگاہ کی بندش ان کی طلاق کا سبب بن سکتی ہے۔

سنہ 2015ء میں صرف 21 دن رفح گذرگاہ کھولی گئی۔

رواں سال کے پانچ ماہ میں اب تک صرف 5 دن گذرگاہ کھولی گئی

آخری بار صرف دو دن کے لیے گذرگاہ کھولی گئی اور دوران کل رجسٹرڈ افراد کی 2 فی صد تعداد 747 شہری سفر کر سکے۔ ان میں بھی 250مصری رابطہ کار تھے۔

یوں رفح گذرگاہ کی مسلسل بندش نے اہالیان غزہ کی مشکلات کو مزید گھمبیر کردیا ہے۔ فلسطینی پوچھتے ہیں کہ یہ ظلم کب تک جاری رہے گا؟

مختصر لنک:

Copied