انجیر ایک ایسا عظیم المرتبت پھل ہے جس کا تذکرہ کلام پاک میں بھی آیا۔ مگر اہل فلسطین اس پھل سے اس وقت سے واقف ہیں جب سے خطہ فلسطین آباد ہوا۔ یوں یہ پھل فلسطینیوں کے نسل درنسل کا ساتھی ہے۔ فلسطین کے کئی شہر اور دیہات اس پھل کی پیداوار کا مرکز ہیں۔ غرب اردن کا شمالی شہر نابلس اور اس کا ’’تل‘‘ نامی قصہ انجیر کی پیداوار کے اہم علاقے ہیں۔ فلسطین میں انجیر کی 16 مختلف اقسام پائی جاتی ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین نے قارئین کی دلچسپی کے لیے انجیر کے حوالے سے ایک انفو فلم میں روشنی ڈالی ہے۔
انجیر
اہل فلسطین جن پھلوں سے واقف ہیں ان میں سب سے قدیم ترین پھل انجیر ہے
انجیر فلسطین کے بیشتر علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔
نابلس شہر کا ’تل قصبہ‘ انجیر کی پیداوار کے اعتبار میں سب سے آگے ہے۔
یہ پھل گرمی برداشت کرنے کی صلاحیت کے ساتھ ہرطرح کی مٹی میں اگایا جا سکتا ہے۔
انجیر کو پکنے کے لیے بلند درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔
فلسطین میں انجیر کی 16 اقسام پائی جاتی ہیں۔
انجیر کا پھل بہترین معیار کے ساتھ تمام خصوصیات کا حامل ہے۔
انجیر کو زخموں اور پھوڑوں پر مرہم کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
انجیر ہرطرح کی قبض کے لیے بھی بہترین علاج ہے۔
نظام تنفس کے لیے بھی اسے بہترین علاج سمجھا جاتا ہے۔
جدید طبی تحقیقات نے ثابت کیا ہے کہ انجیر ہرطرح کے کینسر کے خلاف مدافعت کرتا ہے۔
گویا انجیر غذا بھی اور دوا بھی ہے۔