جمعه 15/نوامبر/2024

یہودی معبد

کیا امت مسلمہ مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے متحرک ہو گی؟

قبلہ اول مسجد اقصیٰ کی آتشزدگی کے 55 سال گزرنے کے موقع پر انتہا پسند اسرائیلی وزیر اتمار بن گویر نے مسجد میں ایک یہودی عبادت گاہ کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے مسلمانوں اور یہودیوں کے حقوق میں مصالحت کی ضرورت ہے۔

غرب اردن: یہودی کالونیوں میں یہودی معبد کے قیام کا اسرائیلی منصوبہ

قابض اسرائیلی ریاست نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں میں قائم یہودی کالونیوں میں انتہا پسند یہودیوں کے مطالبے پر یہودی معبد کے قیام کا اعلان کیا ہے۔

اسرائیلی حکومت کا غرب اردن میں یہودی معابد کے قیام میں مدد کا فیصلہ

عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا کہ قابض اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ مغربی کنارے کی یہودی بستیوں میں عبادت خانوں [معابد] کے قیام کے قیام میں مالی مدد فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ غرب اردن کی یہودی کالونیوں میں مذہبی مراکز اور یہودی عبادت گاہوں کا قیام حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو معبد میں تبدیل کرنےکااسرائیلی منصوبہ

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت نے فلسطین کے سابق مفتی اعظم اور فلسطینی تحریک آزادی بانی الحاج مفتی امین الحسینی کی رہائش گاہ کو یہودی معبد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ تیار کیا ہے۔

مسجد اقصیٰ میں یہودی معبد کا منصوبہ آگ سے کھیلنے کے مترادف

فلسطین کے ایک سینیر تجزیہ نگار اور سماجی کارکن ناصر الھدمی نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل مسجد اقصیٰ میں ایک یہودی معبد کے قیام کی منصوبہ بندی کررہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسجد اقصیٰ کے مشرقی خالی حصے میں یہودی آباد کاروں کے لیے عبادت گاہ کا قیام اور فلسطینی محکمہ اوقاف کے اہلکاروں کو مسجد کی مرمت سے روکنا مسلمانوں کے مذہبی معاملات اور عبادت میں مداخلت کے مترادف ہے۔ اسرائیلی دشمن کی اس سازش کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔

قبلہ اول کے لیے سنگین خطرے کا موجب ’جوہرہ اسرائیل‘ یہودی معبد

فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی ریاست نہ صرف یہودی آباد کاروں کے لیے مکانات کی جنگ بنیادوں پر تعمیرات جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ قبلہ اول کے عین قریب اور مسجد ہی کی اراضی پر ایک بڑ یہودی مذہبی مرکز قائم کرنے سازش اپنے بام عروج پرہے۔

اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے قریب بڑے یہودی معبد کی تعمیر شروع کر دی

اسرائیلی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیت کے رنگ میں رنگنے کی سازشوں کے ضمن میں مسجد اقصیٰ کے قریب ایک بڑے یہودی معبد کی تعمیر پر کام شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب بیت المقدس کے مسلمان اور عیسائی مذہبی حلقوں نے یہودی عبادت گاہ کے قیام کی صہیونی منصوبہ بندی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے سنگین نتائج پر انتباہ کیا ہے۔