جمعه 15/نوامبر/2024

کنیسٹ انتخابات

اگلی حکومت عدم استحکام کا شکار ہو گی:ارکان کنیسٹ

دائیں بازو اور اپوزیشن کی طرف سے دو اسرائیلی ارکان کنیسٹ نے کہا ہے کہ اگلی قابض حکومت عدم استحکام کا شکار ہو گی اور اپنی چار سالہ مدت پوری نہیں کرے گی۔

سخت گیر صہیونی لیڈرسموٹریچ حکومت میں شمولیت کے لیے قائل

عبرانی میڈیا نے گذشتہ رات ’لیکوڈ‘ پارٹی کی طرف سے پیش کردہ ایک حل کی تفصیلات جاری کی ہیں کہ "مذہبی صیہونی" تحریک کے رہ نما بیزلیل سموٹریچ کو مطمئن کرنے کی کوشش میں کامیاب ہوگئی ہیں اور انہیں اسرائیل کی نئی حکومت میں شمولیت کے لیے قائل کرلیا گیا ہے۔

"بن غفیر” ایک بگڑا ہوا سفاک اسرائیلی لیڈر ہے: قدورہ فارس

فلسطینی اسیران کلب نے کل پیر کہا ہے کہ ان اقدامات جو انتہا پسند "یہودی طاقت" پارٹی کے سربراہ "ایتمار بن غفیر" نئے سرکاری اتحاد میں شامل ہونے کی شرائط کے طور پر پیش کررہے ہیں وہ اقدامات اسرائیل کی نئی حکومت کے موقف کی عکاسی کرتے ہیں۔

"نیتن یاھو فاشسٹ لیڈر”، اس کی کامیابی سےخوف زدہ ہوں:اولمرٹ

اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ وہ کنیسٹ کے حالیہ انتخابات کے نتائج سے پریشان اور مایوس ہیں۔ ان کا کہناہے کہ حالیہ انتخابات کے نتیجے میں "فاشسٹوں کا ایک گروہ" ابھر کر سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی الیکشن میں آبادکاری سیاسی منظرنامے پرچھائے رہنے کا امکان

فلسطین میں یہودی آباد کاری کے حوالے سے اعدادو شمار جمع کرنے والے ادارے ’نیشنل بیورو فار ڈیفنڈنگ لینڈ اینڈ ریزسٹنگ سیٹلمنٹس‘ نے کہا ہےکہ "اسرائیل" میں آنے والے کنیسٹ انتخابات میں دائیں بازو اور انتہائی دائیں بازو کی جماعتوں کی انتخابی مہم میں فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیاں مرکزی موضوع رہیں گی۔

اسرائیل میں نیتن یاہو اور بین گویر کی سیاسی مقبولیت میں اضافہ

اسرائیل میں کنیسٹ کے انتخابات کی تیاریوں کےجلو میں مختلف سیاسی جماعتیں ایک بارپھرمقبول ہو رہی ہیں جب کہ بعض جماعتوں کی عوامی مقبولیت میں کمی کے اشارے مل رہے ہیں۔

انتخابات کے قریب آنے کے ساتھ اسرائیل میں تعصب بڑھنے لگا

تازہ ترین اسرائیلی رائے عامہ کے جائزوں سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کی متعصبانہ صورتحال اب بھی پہلے سے کہیں زیادہ بکھری ہوئی ہے۔ یہ صورت حال ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہے

اسرائیلی کنیسٹ کے انتخابات میں انتہا پسندوں کا آپس میں مقابلہ ہے:حماس

اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے کہا ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ کے گذشتہ روز ہونے والے انتخابات میں انتہا پسندوں اور سخت گیر شدت پسندوں کا آپس میں مقابلہ تھا۔