ٹرمپ مغربی کنارے کے اسرائیل سے الحاق پر تیارہوسکتے ہیں: برغوثی
جمعرات-14-نومبر-2024
مصطفیٰ البرغوثٰی
جمعرات-14-نومبر-2024
مصطفیٰ البرغوثٰی
بدھ-13-نومبر-2024
اسرائیل میں نیا امریکی سفیر
بدھ-13-نومبر-2024
ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاھو
ہفتہ-9-نومبر-2024
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے آباد کار اور آبادکاری کی سرگرمیوں میں سرگرن’یشیئل لیٹر‘ کو امریکہ میں اسرائیل کا نیا سفیر مقرر کیا ہے۔ لیٹر سفیر مائیک ہرزوگ کی جگہ لے گا جسے نیتن یاہو کا قریبی سمجھا جاتا ہے۔ اس سے قبل اس کے چیف آف اسٹاف کے طور پر خدمات انجام دے چکا ہے جب نیتن یاہو برسوں پہلے وزیر خزانہ تھے۔
بدھ-6-نومبر-2024
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے کہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ کے بارے میں اس کے موقف دارومدار انتظامیہ کے فلسطینی عوام، ان کے آئینی حقوق اور ان کے منصفانہ کازکےحوالے سے موقف اور عملی رویے پر منحصرہے۔
بدھ-7-دسمبر-2022
ایک امریکی ویب سائٹ نے منگل کو لکھا ہے کہ قطر میں ہونے والے ورلڈ کپ میں پوری عرب دنیا کے شائقین کی طرف سے فلسطینیوں کی حمایت نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی جیرڈ کشنر نے امن اسکیم بری طرح ناکام ثابت کردی ہے۔
ہفتہ-18-دسمبر-2021
اسلامی تحریک مزامت [حماس] کے پولیٹیکل بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ صدی کی ڈیل اور القدس کو امریکی دارالحکومت قرار دینے کا اعلان ناقابل قبول ہے اور ہم اس فیصلے کو پاؤں کی ٹھوکر پر رکھتے ہیں۔ ہم اسے اپنے میزائلوں، بندوقوں تار تار کرتے رہیں گے۔ ہم القدس اور الاقصیٰ کے ساتھ اپنا تعلق مزید مضبوط بنائیں گے۔
جمعہ-29-جنوری-2021
فلسطینی علاقوں میںیہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کی سرگرمیوں میں پیش پیش ایک گروپ کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ برسوں کی نسبت گذشتہ چار سال کے دوران اسرائیلی ریاست کی آبادی بالخصوص مقبوضہ مغربی کنارے میں نئے آباد ہونے والے آباد کاروںکی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
جمعہ-22-جنوری-2021
امریکی تاریخ میں ڈونلڈ ٹرمپ جیسا صدر آج تک نہیں دیکھا ہو گا۔ اس نے چار سال کے دوران جو نسل پرستانہ اقدامات اور فیصلے کئے ان کے اثرات برسوں تک سامنے آتے رہیں گے۔ ٹرمپ نے قضیہ فلسطین کے منصفانہ حل کے بجائے چار سال کے دوران نسل پرستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرے سے قضیہ فلسطین کا وجود ہی مٹانے کی کوشش کی۔
ہفتہ-16-جنوری-2021
اپنے اقتدار کے آخری چند ایام میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے تحفظ اور ایران کے خلاف اپنی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید ایک اہم فیصلہ کیا ہے۔