
‘پرمٹ ایجنٹ’ غریب فلسطینی محنت کشوں کے لیے مافیا بن چکا
اتوار-27-اکتوبر-2019
فلسطینی علاقوں اور قابض اسرائیلی ریاست کے زیرتسلط علاقوں میں فلسطینی شہریوں کی آمد ورفت کے دوران ویسے تو تمام فلسطینیوں بالخصوص مزدور پیشہ محنت کشوں کو جس مصیبت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ غرب اردن کے فلسطینی محنت کش کام کاج اور روزگار کی تلاش میں سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقوں کا رخ کرتے ہیں مگر ان کا یہ سفرکوئی آسان بات نہیں۔ فلسطینی محنت کشوں کو اپنے خون پسینے کی کمائی کا ایک بڑا حصہ ان نام نہاد فلسطینی ایجنٹوں کودینا پڑتا ہے جو اپنی مٹھی اور جیبیں گرم کرکے فلسطینی مزدوروں کو بلیک میل کرتے اور ان کے منہ سے نوالہ چھیننتے ہیں۔ جب تک ان ننگ وطن عناصر کی جیبوں میں اچھی خاصی رقم نہ ڈالی جائے اس وقت تک وہ فلسطینیوں کو 48ء کے مقبوضہ علاقوں میں جانے کے لیے پرمٹ جاری نہیں کرتے۔ پرمٹ جاری ہونے کے بعد بھی ہرماہ فلسطینیوں کو اپنی آمدنی اور محنت مزدوری کا ایک بڑا حصہ ان ایجنٹوں اور بروکروں کو دینا پڑتا ہے۔