اسیر بزرگ فلسطینی کا مکان مسمار کرنے کی اسرائیلی منظوری
پیر-6-جولائی-2020
قابض صہیونی حکام نے فلسطینی سیر نظم ابو بکر کا مکان مسمار کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
پیر-6-جولائی-2020
قابض صہیونی حکام نے فلسطینی سیر نظم ابو بکر کا مکان مسمار کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
بدھ-18-مارچ-2020
امریکی کانگرس کے 63 ارکان نے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے کہ جس میں فلسطینیوں کےگھروں کی مسماری روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
منگل-17-مارچ-2020
فلسطین کے سنہ 1948ء کے مقبوضہ علاقے کفر قاسم میں اسرائیلی فوج نے ایک مقامی فلسطینی شہری کا زیر تعمیر مکان یہ کہہ کرمسمار کردیا کہ یہ مکان مقامی اسرائیلی انتظامیہ کی اجازت کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔
جمعہ-21-فروری-2020
اسرائیل کی نام نہاد اعلیٰ عدالت نے رام اللہ میں ایک مزاحمتی کارروائی میں گرفتار کیے گئے چار فلسطینیوں کے مکانات مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔
اتوار-12-جنوری-2020
فلسطین میں انسانی حقوق کی صورت حال پرنظر رکھنے والے اقوام متحدہ کے ادارے'اوچا' کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو ہفتوں کےدوران اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں نے فلسطینیوں کے 8 مکانات مسمار کیے۔ رپورٹ کے مطابق یہودی آباد کاروں کی طرف سے فلسطینی شہریوں کے بنیادی حقوق کی سنگین پامالیاں جاری ہیں۔ دو ہفتوں کے دوران مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں فلسطینیوں کے 8 مکانات مسمار کردیے گئے جب کہ فلسطینیوں کے 147 قیمتی اور پھل دار درخت کاٹے۔
منگل-7-جنوری-2020
فلسطین میں یہودی آباد کاری اور دیوار فاصل کے خلاف قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین ولید عساف نے کہا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران صہیونی ریاست کے القدس میں یہودی آباد کاری کے پروگرام میں غیرمعمولی تیزی دیکھی گئی ہے۔ فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری، املاک کو تباہ کرنے اور یہودی کالونیوں کے قیام کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
منگل-31-دسمبر-2019
فلسطینی وزارت خارجہ نے صہیونی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کے واقعات کو جنگی جرم سے تعبیر کیا ہے۔
جمعہ-20-دسمبر-2019
قابض صہیونی فوج نے فلسطین کے مقبوضہ شہراللد میں ایک مقامی فلسطینی فلسطینی کا مکان غیرقانونی قرار دے کر مسمار کردیا۔
بدھ-18-دسمبر-2019
سال 2019ء میں بھی معمول کے مطابق فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا ظالمانہ اور نسل پرستانہ صہیونی سلسلہ جاری رہا۔ رواں سال کے دوران مقبوضہ بیت المقدس، مغربی کنارے اور فلسطین کےدوسرے علاقوں میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا سلسلہ جاری رہا۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں فلسطینیوں کے گھروں کی ظالمانہ مسماری کو'قتل عام' کی ایک نئی شکل قرار دے رہے ہیں۔ اگرچہ یہ انسانوں کا قتل عام نہیں مگرفلسطینیوں کی سماجی اور معاشی زندگی کا قتل عام ہے۔ رواں سال کے دوران سیکٹر'اے' میں 100 فلسطینی گھروں کو مسمار کردیا گیا۔
جمعہ-13-دسمبر-2019
قابض صہیونی فوج اور اسرائیل کی نام نہاد القدس بلدیہ کے اہلکاروں کی بڑی تعداد میں جمعرات کے روز القدس شہر کی کئی کالونیوں پر چھاپے مارے۔ ان کے پاس فلسطینی کالونیوں اور گھروں کے نقشے بھی تھے اور انہوں نے سلوان، البستان، عین، عین اللوزہ، وادی حلوہ، وادی یاصول، الثوری کالونی اور وادی الربابہ پر چھاپے مارے اور فلسطینیوں کے گھروں کی نشاندہی کی گئی۔