شنبه 16/نوامبر/2024

موصل

موصل سے ملبے سے 4500 افراد کی لاشیں برآمد

عراق میں انسانی حقوق کے ہائی کمشن نے ایک رپورٹ میں‌ بتایا ہے کہ گذشتہ برس چھ نومبر کو داعش کے قبضے کے خاتمے کے بعد موصل شہر کے تباہ شدہ مکانات کے ملبے اب تک 5657 افراد کی لاشیں نکالی گئی ہیں۔

مغربی موصل میں ملبے تلے سے 2100 شہریوں کی لاشیں برآمد

عراق کے شہری دفاع کے عملے اور امدادی کارکنوں نے بتایا ہے کہ مغربی موصل میں داعش کے خلاف لڑائی کے دوران مکانات کی بڑی تعداد ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ اب تک مکانات کے ملبے سے 2100 عام شہریوں کی لاشیں برآمد کی گئی ہیں۔ امدادی کارکنوں کا خیال ہے کہ اب بھی سیکڑوں شہریوں کی لاشیں ملبے کے نیچے ہوسکتی ہیں کیونکہ بڑی تعداد میں ملبے کو صاف نہیں کیا جاسکا ہے۔

موصل میں قیامت صغریٰ کا منظر،سڑکوں پر انسانی لاشوں کے انبار

عراق کے شہر موصل کے جنوبی حصے میں دہشت گرد گروہ داعش کے خلاف جاری فوجی آپریشن میں شہریوں کے وحشیانہ قتل عام کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مغربی موصل میں تازہ لڑائی کے دوران 500 عام شہریوں کو قتل کردیا گیا ہے۔ دوسری جانب موصل کی جوڈیشل کونسل نے شہر کو آفت زدہ علاقہ قرار دینے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کے وحشیانہ قتل کی شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

موصل کے دوسرے حصے کو داعش سے چھڑانے کے آپریشن کا آغاز

عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے اتوار کے روز موصل شہر کے مغربی حصے کو داعش تنظیم سے واپس لینے کے لیے عسکری آپریشن کے آغاز کا اعلان کیا ہے۔ یہ بات العبادی کے میڈیا بیورو سے جاری ہونے والے بیان میں بتائی گئی۔

موصل میں جاری لڑائی کے نتیجے میں 85 ہزار افراد کی نقل مکانی

عراق کے شمالی شہر موصل میں 17 اکتوبر سے شدت پسند گروپ ’داعش‘ کےخلاف جاری فوجی کارروائی کےنتیجے میں اب تک 85 ہزار عام شہری گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے ہیں۔

نومبر میں 3600 عراقی اور الپیشمرگہ فوجی ہلاک ہوئے

عراق میں‌اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ماہ نومبر عراقی فوج اور صوبہ کردستان کی الپشمرگہ فورسز کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوا ہے۔ نومبر کے دوران عراق کے مختلف شہروں میں دہشت گردی کی کارروائیوں بالخصوص شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف جاری آپریشن کے دوران 3600 عراقی فوجی اور کرد فوج کے اہلکار ہلاک ہوئے۔

موصل میں اہل سنت والجماعت مسلک کے پیروکاروں کی نسل کشی کا خدشہ

عراق کے شہر موصل میں دولت اسلامی ’داعش‘ کے خلاف جاری فوجی آپریشن پر بین الاقوامی علماء اتحاد نے خبردار کیا ہے کہ جنگ کی آڑ میں موصل میں اہل سنت مسلک کے پیروکاروں کی نسل کشی کی جاسکتی ہے۔