جمعه 15/نوامبر/2024

معیشت

بے روزگاری اور غربت کے نئے ریکارڈ قائم

فلسطین کے علاقےغزہ کی پٹی کی لیبریونین کے چیئرمین نے کہا ہےکہ 2018ء غزہ کی معیشت کی تباہی کا سال ثابت ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران غزہ میں غربت اور بے روزگاری کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے ہیں۔

’مصر 93 ارب ڈالر کے بوجھ تلےدب گیا‘

مصری وزیراعظم مصطفیٰ مدبولی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کے ملک پر بیرونی قرضے کا حجم 93 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جون 2018ء کے آخر تک بیرونی قرضوں کے جو اعدادو شمار سامنے آئے تھے ان کے مطابق مصر پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 92 ارب 64 کروڑ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔

دنیا بھر میں دو ارب سے زاید لوگ مفلسی کا شکار ہیں:رپورٹ

اعدادو شمار کے مطابق دنیا کے دو ارب غربت کا شکار ہیں جب کہ 70 کروڑ 53 لاکھ افراد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گذار رہے ہیں۔ 64 کروڑ بچوں کے پاس سر چھپانے کیلئے چھت نہیں، 40 کروڑ پینے کے صاف پانی کو ترستے ہیں۔ 21کروڑ طبی سہولیات سے محروم ہیں۔

دو مسلمان ملک ترکی کی معیشت تباہ کرنا چاہتے ہیں:جاویش اوگلو

ترکی کی حکومت نے کہا ہے کہ دو مسلمان ممالک اس کی معیشت اور اقتصادی ترقی کی درپے ہیں اور اسے تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

انڈونیشیا میں فلسطینی مصنوعات ٹیکس فری قرار

انڈونیشیا کی حکومت نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر فلسطینی مصنوعات کو ٹیکس فری قرار دیا ہے۔

ہزاروں فلسطینی محنت کش صہیونی گذرگاہوں کے رحم وکرم پر!

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی کے ہزاروں فلسطینی محنت کش سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں روزی روٹی کمانے جاتے ہیں۔

چین کاغزہ کی تعمیر نو کے لیے سیاسی اور اقتصادی منصوبہ تیار

فلسطین میں نجی شعبے اور سماجی بہبود کے لیے کام کرنے والی شخصیات نے بتایا ہے کہ چین نے غزہ کی تعمیر نو میں حصہ لینے کے لیے ایک وسیع سیاسی اور اقتصادی پلان تیار کیا ہے۔

اہالیان القدس پرغربت مسلط کرنے کے تین صہیونی حربے!

ماہ صیام آتے ہی بالعموم پورے فلسطین بالخصوص مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی مکینوں پرصہیونی ریاست کی انتقامی سیاست اور ظالمانہ کارروائیوں میں کئی گنا اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئے روز فلسطینی باشندوں پر بھاری ٹیکس عاید کیے جاتے ہیں، نام نہاد وجوہات کی بناء پر فلسطینیوں کو آئے روز جرمانے کیے جاتے ہیں۔ وہ سانس بھی لیتے ہیں تو انہیں اس کا ٹیکس ادا کرنا پڑتا۔ رہی سہی کسر اقتصادی اور معاشی ناکہ بندی نے نکال دی ہے جو عمومی فلسطینی تاجر برادری پر مسلط کی گئی ہے۔

ماہ صیام، معاشی کساد بازاری اور غزہ کے عوام کی قوت خرید!

ماہ صیام کی آمد آمد ہے اور فلسطین کےعلاقے غزہ کی پٹی میں صہیونی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ معاشی اوراقتصادی پابندیوں کے نتیجے میں کساد بازاری اپنے نقطہ عروج پر ہے۔ کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں۔ اشیائے ضروریہ کی طلب اور رسد میں واضح فرق موجود ہے۔ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے غزہ کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کے فیصلے نے ہزاروں خاندانوں کی قوت خرید کو براہ راست اور بالواسطہ طور پر متاثر کیا ہے۔

خطرناک بحرانوں میں گھرے اہالیان غزہ پرماہ صیام سایہ فگن!

پورے عالم اسلام کی طرح فلسطین کے محاصرہ زدہ علاقے گزہ کی پٹی کے مسلمانوں پر بھی مایہ صیام سایہ فگن ہے۔ اہالیان غزہ پر یہ ماہ مبارک ایک ایسے وقت میں آ رہا ہے جب دو ملین کے لگ بھگ آبادی انتہائی خطرناک بحرانوں کا سامنا کررہی ہے۔ اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے خطرات اپنی جگہ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کی ملی بھگت سے غزہ کے علاقے پر بجلی کا بدترین بحران مسلط کیا گیا ہے۔ خوراک کی قلت کا بحرا، پانی کا بحران، شہریوں کومناسب رہائش کا بحران اور کئی دوسرے بحران سانپ کی طرح پھن پھیلائے کھڑے ہیں۔