چهارشنبه 30/آوریل/2025

مرح بکیر

اسرائیلی ظلم کا مقابلہ کرنے والی بہادر فلسطینی بیٹی مرح بکیر

یہ 12 اکتوبر2015ء‌ کی صبح تھی جب فلسطینی دو شیزہ مرح بکیر مقبوضہ بیت المقدس کی الشیخ جراح کالونی سے اپنے گھر سے اسکول کےلیے روانہ ہوئی۔ اسے معلوم نہیں تھا کہ غاصب اور قابض سفاک دشمن اس کی تاک میں ہے۔ مرح ابھی گھر سے چند قدم ہی اسکول کی طرف بڑھی تھی کہ قابض صہیونی فوجیوں نے اس پر گولیوں کی بوچھاڑ کردی۔ قابض فوجیوں‌ نے مرح کو ایک دو نہیں بلکہ لگا تار 14 گولیاں ماریں جن میں سے بیشتر اس کے جسم لگیں اور اسے زخموں سے چھلنی کردیا۔

درجن بھرگولیاں کھا کرعزم آزادی اور بھی پختہ ہوگیا

اسرائیلی زندانوں میں مقید ہزاروں فلسطینیوں کی اپنی اپنی داستان غم ہے۔ انہی ہزاروں فلسطینی اسیران میں ایک کم عمر اسیرہ جرات وبہادری، صہیونی مظالم کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہونے دشمن کی رعونت کا پوری قوت کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صفات سے متصف ہے۔ صہیونی فوجیوں نے تو اسے ایک درجن گولیاں ماریں۔ 12 گولیاں کھانے کے بعد بھی مرح بکیر نہ صرف زندہ ہے بلکہ وہ پہلے سے زیادہ جرات مند اور بہادر بیٹی بن چکی ہے۔