مراکش کا اسرائیل سے معاہدہ فلسطینیوں سے غداری ہے: القدس انٹرنیشنل
جمعہ-25-دسمبر-2020
بین الاقوامی القدس انٹرنیشنل فائویڈیشن نے کہا ہے کہ مراکش کا اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن معاہدہ شرمناک اور فلسطینی قوم کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔
جمعہ-25-دسمبر-2020
بین الاقوامی القدس انٹرنیشنل فائویڈیشن نے کہا ہے کہ مراکش کا اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن معاہدہ شرمناک اور فلسطینی قوم کے ساتھ غداری کے مترادف ہے۔
جمعرات-24-دسمبر-2020
اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے مراکش کی حکومت اور اسرائیل کے درمیان طے پائے نام نہاد امن معاہدے کی مذمت کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
جمعرات-24-دسمبر-2020
افریقی ملکوں تونس اور الجزائر کے ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ منگل کے روزاسرائیل سے مراکش کے لیے روانہ ہونے والے اسرائیلی ہوائی جہاز نے الجزائر اور تونس سے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی درخواست کی تھی تاہم ان دونوں ملکوں نے اسرائیل کی 'ایل وائی 555' کو اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی۔ دونوں ملکوںکی جانب سے اجازت نہ ملنے کےبعد اسرائیلی طیارے کو اپنا راستہ تبدیل کرنا پڑا۔
جمعرات-24-دسمبر-2020
اسرائیلی ریاست کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے والے عرب ممالک میں مراکش کا چھٹا اور رواں سال کے دوران اسرائیل سے معاہدے کرنے والوں میں چوتھا نمبر ہے۔
بدھ-23-دسمبر-2020
مراکش سے تعلقات مضبوط بنانے کے مقصد سے اسرائیلی اور امریکی وفود کل منگل کے روز تل ابیب سے رباط پہنچے ہیں۔
منگل-22-دسمبر-2020
اسرائیلی اور مراکش کے درمیان تعلقات معمول پرلانے کے اعلان کے بعد دونوں ملکوں میں آج 22 دسمبر سے فضائی سروس کا آغاز ہوگیا ہے۔ اس سلسلے میں سب سےپہلے اسرائیل سے العال فضائی کمپنی کا طیارہ رباط کے لیے روانہ ہوا۔
پیر-21-دسمبر-2020
مراکش کے مذہبی حلقوں نے رباط حکومت کی طرف سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے اعلان کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسرائیل اور امریکا کی بلیک میلنگ اور سمجھوتہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت مغربی صحارا کے معاملے میں امریکا اور اسرائیل کی بلیک میلنگ کا شکار ہوئی ہے۔ یہ ایک سیاسی سودے بازی ہے جس کا حکومت کی طرف سے ارتکاب کیا گیا۔
بدھ-16-دسمبر-2020
منگل کے روز امریکی انتظامیہ کے ایک اعلی عہدے دار نے انکشاف کیا کہ وائٹ ہاؤس کے مشیر جیرڈ کشنر اعلیٰ اختیاراتی وفد کے ہمراہ آئندہ ہفتے اسرائیل اور مراکش دورہ کریں گے۔
بدھ-16-دسمبر-2020
مراکش کے وزیراعظم سعد الدین العثمانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق تعلقات استوار کرنا ایک مشکل فیصلہ تھا، اس لیے اس پرعمل درآمد اور اس کے اعلان میں تاخیر ہوئی ہے۔
منگل-15-دسمبر-2020
مراکش کی حکومت کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے اور صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات استوارکرنے پر مراکشی قیادت کی طرف سے سخت تنقید کی جا رہی ہے۔ مراکش کے رکن پارلیمنٹ اور بین الاقوامی علما کونسل کے رکن علامہ ابو زید الادریسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بدلے مغربی صحارا پر مراکش کی خود مختاری کو تسلیم کرنا 'دھوکہ ہے۔