جمعه 15/نوامبر/2024

محمد الخضری

سعودی عرب میں قید فلسطینی ڈاکٹر ھانی الخضری تین سال بعد رہا

سعودی حکام نےکل بدھ کو اسلامی تحریک مزاحمت "حماس" کے رہ نما محمد الخضری کے بیٹے ڈاکٹر ہانی الخضری کو رہا کردیا۔ ان کے والد محمد الخضری کو پچھلے سال کے آخر میں جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

84 سالہ فلسطینی رہنما ڈاکٹرمحمد الخضری سعودی جیل سے رہا

سعودی عرب نے مملکت سعودیہ میں حماس کے نمائندہ کے طور پر تقریبا بیس سال تک ذمہ داریاں نبھانے والے ڈاکٹرمحمد الخضری کو تین سال قید میں رکھنے کے بعد رہا کردیا ہے۔ رہائی کے بعد ان کا فوری اور پہلا پڑاو عمان میں ہو گا۔

سعودی عرب میں زیرحراست حماس کے بزرگ رہ نما کی صحت خراب

سعودی عرب میں زیر حراست اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے بزرگ رہ نما اور جماعت کے مملکت میں سابق مندوب 84 سالہ ڈاکٹر محمد الخضری کا پروسٹیٹ کینسر ہارمون کا علاج روک دیا گیا ہے۔

سعودی حکام کی الخضری کی اہلیہ اور بہو سےروزے کی حالت میں بدسلوکی

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے سعودی عرب کی حکومت کوزیر حراست فلسطینی رہ نما اور اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے سینیر رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری کے اہل خانہ کو ہراساں کرنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

سعودی جیل میں قید الخضری کی صحت خراب، حالت تشویشناک ہے:اہل خانہ

سعودی عرب کی جیل میں قید اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے سابق مندوب ڈاکٹر محمد الخضری کے اہل خانہ انکشاف کیا ہے کہ ڈاکٹر الخضری کی حالت تشویشاک ہے اور انہیں کسی قسم کی طبی امداد فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ 4 اپریل2019ء سے پابند سلاسل حماس رہ نما کے ساتھ سعودی جیل میں دانستہ طور پرمجرمانہ برتائو کیا جا رہا ہے۔

فلسطینیوں کا ٹرائل روکنے کے لیے سعودی مجلس شوریٰ سے مداخلت کا مطالبہ

فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر ڈاکٹر احمد بحر نے سعودی عرب میں بزرگ فلسطینی رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری سمیت دیگر درجنوں فلسطینیوں کے ٹرائل کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں‌نے سعودی عرب کی مجلس شوریٰ‌سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سعودی جیلوں میں قید فلسطینیوں کا ظالمانہ ٹرائل روکنے کے لیے مداخلت کرے اور زیر حراست فلسطینیوں کی رہائی کے لیے اقدمات کرے۔

حماس-پارلیمانی بلاک کا سعودی عرب سے ڈاکٹر الخضری کو رہا کرنے کا مطالبہ

اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے پارلیمانی بلاک (اصلاح وتبدیلی) نے سعودی عرب کے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیرحراست حماس رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری ، ان کے بیٹے ھانی الخضری اور دیگر تمام فلسطینی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرے۔

میرے والد بے قصور ہیں، شاہ سلمان ان کی رہائی کا حکم صادر کریں

سعودی عرب میں ایک سال سے قید فلسطینی رہ نما اوراسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' کے رُکن ڈاکٹر محمد الخضری کی صاحب زادی می الخضری نے کہا ہے کہ میرے والد بے قصور ہیں۔ میں سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے اپیل کرتی ہوں کہ انہیں فوری طورپر رہا کریں۔

سعودی عرب میں حماس کے سفیرکی خدمات کی تفصیلات

سنہ 1993ء میں پہلی بار اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے سعودی عرب میں اپنے ایک سرکردہ رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری کو اپنا سفیر مقرر کیا۔ ڈاکٹر الخضری کو یہ ذمہ داری ان کی علمی، سفارتی اور تحریکی خدمات کی بدولت دی گئی تھی۔

‘ایمنسٹی’ کا سعودی جیلوں میں قید فلسطینی رہ نمائوں کی رہائی کا مطالبہ

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم 'ایمنسٹی انٹرنیشنل' نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے سعودی جیلوں میں قید فلسطینیوں بالخصوص حماس کے سینیر رہ نما ڈاکٹر محمد الخضری اور ان کے بیٹے ھانی الخضری کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔