اسلامی جہاد کے وفد کی اسماعیل ھنیہ سے ملاقات
جمعہ-16-مارچ-2018
اسلامی جہاد کے اعلیٰ اختیاراتی وفد نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کی۔
جمعہ-16-مارچ-2018
اسلامی جہاد کے اعلیٰ اختیاراتی وفد نے گذشتہ روز غزہ کی پٹی میں اسلامی جہاد کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ سے ملاقات کی۔
ہفتہ-10-مارچ-2018
مصری حکومت کا اعلیٰ اختیاراتی سیکیورٹی وفد غزہ کی پٹی میں اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد غرب اردن پہنچ گیا ہے۔ ذرائع کا ہے کہ مصری وفد کل اتوارکو دوبارہ غزہ کی پٹی کا دورہ کرے گا۔
ہفتہ-10-مارچ-2018
مصری حکومت کا اعلیٰ اختیاراتی سیکیورٹی وفد غزہ کی پٹی میں اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد غرب اردن پہنچ گیا ہے۔ ذرائع کا ہے کہ مصری وفد پرسوں اتوارکو دوبارہ غزہ کی پٹی کا دورہ کرے گا۔
جمعہ-9-مارچ-2018
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے صدر محمودعباس کی جانب سے نیشنل کونسل کا اجلاس بلائے جانے کے اعلان کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ حماس اور اسلامی جہاد کو نظرانداز کرکےنیشنل کونسل کا اجلاس طلب کرنا مصالحتی مساعی پر تازیانہ برسانے کے مترادف ہے۔
منگل-13-فروری-2018
مصر کے دورے پرآئے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے وفدنے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی قیادت میں مصری حکام سے بات چیت جاری رکھی ہوئی ہے۔
جمعرات-11-جنوری-2018
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبےکے سینیر رکن ڈاکٹر موسیٰ ابو مرزوق نے خبردار کیا ہے کہ مصر کی ثالثی کے تحت فلسطینی دھڑوں میں طے پایا مفاہمتی پروگرام خطرے میں ہے۔
جمعہ-8-دسمبر-2017
تحریک فتح کی مرکزی کونسل کے سینیر رکن اور فلسطینی مصالحتی مذاکرات کار عزام الاحمد نے کہا ہے تحریک فتح اور فلسطینی اتھارٹی نے امریکا کے ساتھ تعلقات ختم کردیے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطین میں قومی حکومت کی تشکیل میں کوئی رکاوٹ نہیں رہی۔
اتوار-3-دسمبر-2017
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی حکومت کے سربراہ رامی الحمد اللہ پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی کے عوام پر فلسطینی اتھارٹی کی عاید کردہ پابندیاں ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اتوار-3-دسمبر-2017
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر صلاح الدین بردویل نے کہا ہے کہ چاہے حالات جیسے بھی ہوں ان کی جماعت نے فلسطین میں قومی مصالحت کے مشن کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم کر رکھا ہے۔
اتوار-3-دسمبر-2017
فلسطینی جماعتوں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ اور تحریک فتح کے درمیان مصر کی زیرنگرانی 12 اکتوبر کو طے پائے معاہدے کے بعد یہ توقع کی جا رہی تھی کہ اب کی بار فلسطینی جماعتیں ماضی کے ناکام تجربات نہیں دہرائیں گی اور قومی مصالحت کی گاڑی کو مل کرآگے چلانے کے لیے اپنے حصے کا کام کریں گی۔ مگر تحریک فتح کے قایدین کی طرف سے سامنے آنے والے بعض بیانات نے سیاسی اور مفاہمتی ماحول کو مکدر کردیا۔ فلسطینی مبصرین کا کہنا ہے کہ مصالحتی معاہدے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے تمام فلسطینی جماعتوں کو غیر ذمہ دارانہ بیان بازی سے گریز کرنا ہوگی۔ اگر فلسطینی حقیقی معنوں میں مصالحت کے ایک نئے باب کا آغاز کررہے ہیں تو انہیں لا محالہ اپنے فروعی اور گروہی اختلافات اور مفادات کو بالائے طاق رکھ کر حقیقی معنوں میں عوام کی نمائندگی کے لیے مصالحت کرنا ہوگی۔