جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینی بچے

فلسطینی بچوں کو جیلوں میں ڈالنے کا نیا سفاکانہ صہیونی قانون منظور

صہیونی ریاست کی جانب سے فلسطینیوں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کے لیے آئے روز نئے سفاکانہ قوانین کی منظوری کے حربے اختیار کیے جا رہے ہیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] نے ایک نئے مسودہ قانون کی منظوری دی ہے، جس کی رو سے 14 سال کی عمر کے فلسطینی بچوں کو’دہشت گرد‘ قرار دے کر انہیں طویل المیعاد قید کی سزائیں دی جا سکیں گی۔

اسرائیلی فوج کی نابلس میں تین بچوں کی حراست، الخلیل میں جھڑپیں

قابض اسرائیلی فوج نے نابلس کے حوارہ قصبے سے تین فلسطینی بچوں کو حراست میں لے لیا جبکہ الخلیل کے سعیر ٹائون میں فلسطینی شہریوں اور قابض فوج کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

عید کا دوسرا روز، پانچ کم عمر فلسطینیوں کی گرفتاری ورہائی

قابض اسرائیلی فوج نے عید کے دوسرے روز رات گئے پانچ فلسطینی کم سن بچوں کو حراست میں لے لیا اور پھر کچھ گھنٹے تفتیشی مرکز میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔

اسرائیلی عدالت:15 سالہ فلسطینی بچے کو ساڑھے چھ سال قید ، جرمانہ کی سزا

اسرائیل کی ایک فوجی عدالت نے زیرحراست 15 سالہ فلسطینی بچے معاویہ علقم کو ساڑھے سال قید اور 28 ہزار شیکل جرمانہ کی سزا کا حکم دیا ہے۔ علقم کی سزا کا آغاز 17 جولائی سے ہو گا۔

اسرائیلی عقوبت خانے سے کم سن فلسطینی طالبہ کی رہائی

قابض اسرائیلی حکام نے بارہ سالہ فلسطینی لڑکی کو اس کی اپیل منظور ہونے کے بعد جیل سے رہا کردیا ہے۔ اس کم سن فلسطینی لڑکی پر الزام تھا کہ اس نے مغربی کنارے میں واقع ایک یہودی بستی میں یہودیوں کو چاقو گھونپنے کی سازش کی تھی اور اس نے اس کا اعتراف کیا تھا۔

اسرائیلی جیلوں میں کم سن فلسطینیوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور پولیس کی تلاشی کی ظالمانہ مہمات کے نتیجے میں کم سن فلسطینیوں کی گرفتاریوں اور انہیں جیلوں میں ڈالے جانے کے واقعات میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔