پنج شنبه 01/می/2025

عمونا کالونی

’40 یہودی خاندانوں کی آباد کاری کےلیے70 ملین شیکل کا بجٹ طلب‘

اسرائیل کے کثیرالاشاعت اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی سے نکالے گئے 40 یہودی کنبوں کی ’عمیحائی‘ نامی یہودی کالونی میں آباد کاری کے لیے حکومت سے ایک چوتھائی ارب شیکل کی خطیر رقم طلب کی گئی ہے۔

کالونی خالی کرنے کے باوجود اسرائیل کا قبضہ چھوڑے سے انکار

اسرائیلی سپریم کورٹ کے حکم پرفلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ میں فلسطینیوں کی نجی اراضی پربنائی گئی’عمونا‘ یہودی کالونی خالی کرانے کے باوجود حکومت اس کالونی کے مکانات مسمار کرنے سے گریز کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

غرب اردن میں نئی یہودی بستی کی تعمیرکی جلد منظوری کا اسرائیلی فیصلہ

اسرائیلی حکومت نے عالمی دباؤ نظرانداز کرتے ہوئے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں یہودی توسیع پسندی کا سلسلہ مزید بڑھا دیا ہے۔ صہیونی حکومت میں شامل دو وزراء نے انکشاف کیا ہے کہ حکومت جلد ہی غرب اردن میں ایک نئی کالونی کی منظوری دینے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے لیے لائحہ عمل مرتب کیا جا رہا ہے۔

عمونا یہودی کالونی کے آباد کاروں کےلیے نئی کالونی تعمیر کرنے کی ہدایت

اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے قریب سے عدالت کے حکم پرخالی کرائی جانے والی یہودی کالونی’عمونا‘ کے آباد کاروں کے لیے ایک نئی کالونی تعمیر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

اراضی کے بدلے اسرائیل کا فلسطینیوں کو فی خاندان سوا لاکھ ڈالر معاوضہ

اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم غیرقانونی یہودی کالونی’عموما‘ کو خالی کرنے اور کالونی میں غصب کی گئی فلسطینی اراضی اور املاک مالکان کو واپس کرنے کے بجائے متاثرین کو معاوضہ ادا کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔

یہودی کالونی کے بدلےفلسطینیوں کے ہزاروں مکانات مسمار کرنے کی دھمکی

فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں قائم اسرائیلی بلدیہ کے چیئرمین نے دھمکی دی ہے کہ اگر غرب اردن کے شہر رام اللہ میں قائم ’’عمونا‘‘ کالونی کو خالی کرایا گیا تو بیت المقدس میں فلسطینیوں کے ہزاروں مکانات مسمار کردیں گے۔

’عمونا‘ کالونی خالی کرانے میں تاخیری حربےاسرائیلی عدلیہ پر سوالیہ نشان

اسرائیل کی سپریم کورٹ نے فلسطین کے علاقے غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں قائم ’عمونا‘ نامی یہودی کالونی کو خالی کرانے کے حکم کے باوجود اسرائیلی انتظامیہ اور حکومت مسلسل پس وپیش سے کام لے رہی ہے۔