جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی نسل پرستی

غرب اردن کا الحاق صہیونی نسل پرستی کی تفصیلی کہانی

اسرائیلی کنیسٹ کے انتخابات کے تیسرے دور کے اختتام اور مارچ میں ان کے نتائج سامنے آنے کے بعد صہیونی سیاسی جماعتوں کی نظریں نئی حکومت پرمرکوز ہوگئیں۔ حکومت سازی کی اس جدو جہد میں صہیونی انتہا پسند سیاست دانوں نے فلسطینی اراضی پرقبضے میں توسیع اور فلسطینیوں کے خلاف منظم نسل پرستی کو ایک ایندھن کے طورپر استعمال کیا۔

فلسطینی اسکول مسمارکرنے کے صہیونی مہم کی شدید مذمت

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں غیرقانونی طورپر آباد کردہ یہودی آباد کاروں کی طرف سے الخلیل شہر میں ایک اسکول مسمار کرنے کی اشتعال انگیز مہم اور اعلان پر مقامی فلسطینی حلقوں میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

صہیونی نسل پرستانہ جبر، دو ہتفوں میں فلسطینیوں کی 27 املاک مسمار

فلسطینی اراضی میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والےمرکز'اوچا' کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ صہیونی حکام نے دو ہفتوں کےدوران فلسطینیوں کی 27 املاک مسمار کیں یا انہیں غاصبانہ طریقے سے قبضے میں لے لیا۔ یہ تمام املاک سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے کے تحت غرب اردن کی تقسیم کے بعد بننے والے سیکٹر'سی' اور بیت المقدس میں آتی ہیں۔ صہیونی حکام کی طرف سے روایتی انداز میں فلسطینیوں کی املاک کے غیرقانونی ہونے کا دعویٰ کیا۔

اسرائیلی پولیس نے فلسطینی بچی اسپتال لے جانے والی ایمبولینس روک لی

فلسطینیوں کے خلاف صہییونی ریاست کے نسل پرستانہ مظاہر آئے روز دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ایسا ہی ایک تازہ واقعہ گذشتہ روز مشرقی بیت المقدس میں دیکھنے میں آیا جب قابض اسرائیلی پولیس نے ایک شدید بیمار فلسطینی بچی کو اسپتال لے جانے والی ایمبولینس کو روک لیا۔

صہیونی نسل پرستی، غزہ کے مریضوں کی 44 فی صد درخواستیں مسترد

انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے اسرائیل سے غزہ کی پٹی کے مریضوں کےعلاج پرعاید کردہ پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ سنہ2017ء کے دوران صہیونی ریاست نے غزہ کی پٹی کے مریضوں کی طرف سے اسرائیلی اسپتالوں میں علاج کے لیے دی گئی 44 فی صد درخواستیں مستردکردی تھیں۔

فلسطینی شہر کی پبلک ٹرانسپورٹ میں نصب عربی پیغامات ختم کر دیے گئے

اسرائیلی حکومت نے عبرانی اور یہودی کلچر مسلط کرنے اور فلسطینی وعربی شناخت مٹان کے لیے عربی زبان پر ایک نیا وار کیا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے شمالی فلسطین کے سنہ 1948ء کے دوران صہیونی ریاست کے قبضے میں چلے جانے والے شہر بئر سبع کی تمام پبلک ٹرانپسورٹ میں عربی زبان کے استعمال پر پابندی عاید کر دی ہے۔ صہیونی حکومت کے زیرانتظام وزارت مواصلات نے بئر سبع شہر میں چلنے والی بسوں میں عربی زبان میں تحر کردہ ہدایات مٹانے کے بعد انہیں عبرانی زبان میں تحریر کرنا شروع کیا ہے۔