شنبه 16/نوامبر/2024

صہیونی مکروہ ہتھکنڈے

زخمی فلسطینی کو انسانی ڈھال کے طورپر استعمال کرنے کا اسرائیلی جرم

اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف کارروائیوں میں بین الاقوامی انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے لا متناعی سلسلے میں ایک تازہ واقعہ سامنے آیا ہے جس نے اسرائیلی فوج کے خلاف تنقید کے دروازے کھول دیے۔

صہیونی حکام کی فلسطینی صحافیوں کی آنکھیں پھوڑنے کی مکروہ پالیسی

صہیونی حکام کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کے خلاف انتقامی حربوں کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ چند مہینوں سے فلسطینی صحافیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے انتقامی حربوں میں غیرمعمولی اضافہ سامنے آیا ہے۔

‘غیرقانونی جنگجو’ ۔۔عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا نیا صہیونی حربہ!

قابض صہیونی ریاست اور اس کے ماتحت سیکیورٹی، فوجی اور قانونی اداروں کی طرف سے فلسطینیوں کے خلاف منظم جرائم کے حوالے سے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور عالمی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے تراشے جاتے ہیں۔ ان نام نہاد بہانوں اور جوازوں کی آڑ میں فلسطینی شہریوں اورجیلوں میں قید فلسطینیوں کے حقوق کی پامالیاں کی جاتی ہیں۔ فلسطینیوں کے خلاف جرائم اور سیاہ کاریوں کو مختلف خوش نما اصطلاحات کے پردے میں دنیا کے سامنے پیش کرکے اسرائیلی ریاست اپنے جرائم چھپانے اور فلسطینیوں کوقصور وار قرار دیتے ہیں۔

بیت المقدس میں فلسطینی اداروں کی بندش کے پس پردہ مذموم مقاصد

قابض صہیونی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس کی اسلامی، عرب اور فلسطینی شناخت مٹانے کے لیے طرح طرح کے حربے استعمال کرنا شروع کر رکھے ہیں۔ حال ہی میں صہیونی ریاست نے بیت المقدس میں قائم کئی فلسطینی تعلیمی اور ابلاغی اداروں کو بند کردیا۔ فی الحال یہ بندش چھ ماہ کے لیے ہے مگر اس گھنائونی اقدام کے پس پردہ اصل مقصد بیت المقدس کو یہودیانے کی سازشوں کو آگے بڑھانا اور شہر کے اسلامی ، عرب اور فلسطینی تشخص کو مٹانا ہے۔