چهارشنبه 30/آوریل/2025

صدی کی ڈیل

کیا سعودیہ کا ’نیوم‘ پروجیکٹ ’صدی کی ڈیل‘ کا حصہ ہے؟

حال ہی میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود نے مصر کا تین روزہ دورہ کیا۔

’صدی کی ڈیل‘ سے اسرائیل کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے؟

چھ دسمبر 2017ء کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے بعد صہیونی ریاست نے سیاست اور فیلڈ کی سطح پر کئی دوسرے اقدامات کیے اور حالات کو اپنے حق میں ساز گار پا کر فلسطین پراپنے غاصبانہ قبضے کی توسیع کی سازشیں تیز کردیں۔

’صدی کی ڈیل‘ فلسطینی قوم کے خلاف گہری سازش ہے:امام قبلہ اول

مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ محمد سلیم نے امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے مجوزہ امن منصوبے ’صدی کی ڈیل‘ کو فلسطینی قوم کے خلاف گہری سازش قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ صدی کی ڈیل جیسے منصوبوں کے پیچھے فلسطینی قوم کے حقوق غصب کرنے کی سازش ہوسکتی ہے۔ اس منصوبے کے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ایک نیا حملہ کیا جائے گا۔

فلسطین کی بندربانٹ کے چونکا دینے والے سعودی منصوبے کا انکشاف!

عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ماہ فلسطینی صدرمحمود عباس اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مسئلہ فلسطین کے حل کا ایک نیا فارمولہ پیش کیا گیا تھا۔

’صدی کی ڈیل‘ کو2018ء کے اوائل میں حتمی شکل دینے کی کوششیں

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا اور اسرائیل مل کر ایک نیا امن فارمولہ تیار کررہے ہیں جسے امریکی نگرانی میں سنہ 2018ء میں نافذ العمل کیا جا سکتا ہے۔

’ایک صدی کی ڈیل‘ منصوبے کا مقصد قضیہ فلسطین کو تباہ کرنا ہے‘

فلسطینی سیاسی رہ نماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے فلسطین۔ اسرائیل تنازع کے حل کے حوالے سے تجویز کردہ ’صدی کی ڈیل‘ منصوبے کو فلسطینی قوم اور قضیہ فلسطین کے خلاف گہری سازش قرار دیا ہے۔