چهارشنبه 30/آوریل/2025

سعودیہ

سعودی عرب میں قید اردنی اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کی مہم

سوشل میڈیا پلیٹ فارم بالخصوص ’ٹویٹر‘ اور فیس بک پر ایک فلسطینی اور اردن سماجی کارکنوں نے ایک مہم شروع کی ہے جس میں سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیلوں میں قید کیے گئے فلسطینی اور اردنی قیدیوں کی رہائی کے لیے فوری اورموثراقدامات کرے۔

سعودی عرب میں قیدی فلسطینیوں اور اردنیوں کی سزاؤں کے خلاف اپیل

آج پیر کے روز سعودی اپیل کورٹ اردنی اور فلسطینی قیدیوں کو فوجی عدالت سے دی گئی سزاؤن کے خلاف اپیل پر غور کر رہی ہے، جن میں سعودی عرب میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے نمائندے محمد الخضری بھی شامل ہیں۔

اسرائیل اورسعودی عرب کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز

اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان براہ راست فضائی سروس شروع ہو چکی ہے۔

سعودیہ میں قید فلسطینیوں کی رہائی کے لیے حماس کی قیادت کو یقین دہانی

اسلامی تحریک مزاحمت[حماس] کے ایک ذمہ دار ذریعے نے کل اتوار کو بتایا ہے کہ حالیہ ایام کے دوران جماعت کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے خطے کے متعدد ممالک کی قیادت سے رابطے کیے ہیں

فلسطینی تحریک آزادی کے69 حامیوں کو سعودی عدالت سے کڑی سزائیں

سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت نے ظالمانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے زیر حراست اردنی اور فلسطینی شہریوں کے خلاف مقدمات کا فیصلہ کرتے ہوئے انہیں ظالمانہ قید کی سزائیں سنائی ہیں۔ ان پر فلسطینی مزاحمت کی حمایت کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

سعودیہ میں قید فلسطینیوں،اردنیوں کے مقدمات کا فیصلہ آئندہ ہفتے متوقع

سعودی عرب میں اڑھائی سال سے جیلوں میں قید فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کےخلاف جاری مقدمات کا فیصلہ آئندہ ہفتے سنایا جائے گا۔

حماس کا ایک بار پھر سعودی عرب سے اسیر رہ نما الخضری کی رہائی کا مطالبہ

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے ایک بار پھرسعودی حکام سے کہا ہے کہ وہ حراست میں لیے گئے جماعت کے رہما ڈاکٹر محمد الخضری کو رہا کریں کیونکہ الخضری کی عمر اب 80 سال سے تجاوز کرچکی ہے اور وہ بڑھاپے کے ساتھ کئی خطرناک امراض کا بھی شکار ہیں۔

یمن : جرمنی کی سعودیہ کو اسلحہ کی برآمد پر پابندی میں توسیع

جرمنی کی حکومت نے یمن میں مبینہ جنگی جرائم کے واقعات اور یمن کی جنگ میں طاقت کے وحشیانہ استعمال پر سعودی عرب کو اسلحہ کی سپلائی پرعاید کردہ پابندی میں ایک سال کی توسیع کردی ہے۔

نیتن یاھو کے دورہ سعودیہ سے اسرائیل کو کیسے سیاسی فائدہ پہنچا؟

حال ہی ہی میں ذرائع ابلاغ میں یہ خبر شائع ہوئی کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے سعودی عرب کا خفیہ دورہ کیا اور اس دورے کے دوران انہوں‌نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی تھی۔ اس دورے سے قبل اسرائیل کی حکمراں جماعت 'لیکوڈ' کی مقبولیت تیزی کے ساتھ گررہی تھی۔ جیسے ہی ذرائع ابلاغ میں نیتن یاھو کے سعودی عرب دورے کی خبر سامنے آئی تو نیتن یاھو اور ان کی جماعت کی گرتی ساکھ اور مقبولیت کو'بریک' لگ گئی۔ اس طرح اس دورے کی خبر نے نیتن یاھو کو ایک بار پھر سیاسی پہنچایا ہے۔

سعودیہ میں فلسطینیوں پر سیاسی بنیادوں پرظالمانہ ٹرائل جاری

فروری 2019ء کو سعودی پولیس نےملک میں موجود فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈائون شروع کیا۔ اس کریک ڈاون کے دوران درجنوں افراد کو ظالمانہ طریقے سے اور غیرقانونی طور پرحراست میں لے لیا گیا۔ انہیں کئی ماہ تک جبری طور پر لاپتا رکھا گیا اور دوران حراست ان کے ساتھ وحشیانہ برتائو کیا جاتا رہا ہے۔ انہیں غیرانسانی ماحول میں رکھنے کے ساتھ ان پر جسمانی ،ذہنی اور نفسیاتی تشدد کے بدترین حربے استعمال کیے جاتے رہے۔سعودی حکام نے 8 مارچ 2020ء کو حراست میں لیے گئے فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کا فوج داری عدالت میں ٹرائل شروع کیا۔ فلسطینیوں پردہشت گردی کی حمایت کرنے اور فلسطینی تحریک آزادی کے لیے فنڈز جمع کرنے سمیت قابض اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا الزام عاید کیا گیا۔لندن میں قائم ایک بین الاقومی انسانی حقوق گروپ نے رواں ماہ کے آغاز میں ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ گرفتار فلسطینی اور اردنی شہریوں کو جدہ سے الریاض کی فوجی عدالتوں میں پیش کیا گیا مگر کرونا وبا سے بچائو کے لیے کسی قسم کے حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے۔ ان میں بعض بیمار اور عمر رسیدہ قیدی شامل تھے۔رواں میں یہ فلسطینی اسیران کے چوتھ