غزہ سے رفح کراسنگ سے 601 افراد کی بیرون ملک روانگی
منگل-14-فروری-2017
فلسطینی وزارت داخلہ اور بارڈر امور کے حکام کا کہنا ہے کہ کل سوموارکو غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ ’رفح‘ سے601 فلسطینی بیرون ملک روانہ ہوئے۔
منگل-14-فروری-2017
فلسطینی وزارت داخلہ اور بارڈر امور کے حکام کا کہنا ہے کہ کل سوموارکو غزہ کی بین الاقوامی گذرگاہ ’رفح‘ سے601 فلسطینی بیرون ملک روانہ ہوئے۔
اتوار-11-دسمبر-2016
مصر میں متعین ملائیشیا کے سفیر داتو کوجعفر گذشتہ روز فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کے خصوصی دورے پرآئے جہاں انہوں نے غزہ میں مختلف تعمیراتی اور ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا۔ ملائیشین سفیر اپنے تین روزہ دورے کے دوران غزہ میں کئی نئے منصوبوں کا بھی افتتاح کریں گے۔
منگل-22-نومبر-2016
مصر کی جانب سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح فلسطینی صحافیوں کےقاہرہ روانگی کے لیے کھول دی جس کے بعد 31 رکنی فلسطینی صحافتی وفد قاہرہ روانہ ہوگیا۔
پیر-24-اکتوبر-2016
مصری حکومت کی جانب سے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر مسلسل ایک ہفتے تک کھلا رکھنے پر اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے قاہرہ حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ حماس نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حقوق کے حصول کے لیے اپنا قایدانہ کردار دوبارہ ادا کرے۔
جمعرات-20-اکتوبر-2016
مصری حکام نے چند روز قبل سعودی عرب میں فریضہ حج کی ادائی کے بعد فلسطین واپس لوٹتے ہوئے گرفتار کیے گئے سات فلسطین حجاج کرام کو رہا کردیا ہے۔
جمعہ-16-ستمبر-2016
مصری حکام نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی گذرگاہ رفح کو حجاج کرام کی واپسی کے لیے 18 ستمبر اور 2122 اور 23 ستمبر کی تاریخوں میں کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ہفتہ-3-ستمبر-2016
مصری حکام نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی کی بین الاقوامی دنیا سے رابطے کے لیے استعمال ہونے والی بندرگاہ ’رفح کراسنگ‘ معمول کی آمد ورفت کے لیے کھول دی ہے۔ گذرگاہ دو روز تک کھلی رہے گی۔
جمعرات-7-جولائی-2016
مصری حکام نے فیصلہ کیا ہے کہ رفح کراسنگ کو مزید چار دن تک کھولے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ غزہ سے افراد اور سامان کی آمد ورفت کرنے کا سلسلہ جاری رہے۔
جمعہ-3-جون-2016
مصری حکام نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی کی واحد بین الاقوامی گذرگاہ رفح ایک روز کی بندش کے بعد عارضی طور پر دوبارہ کھول دی گئی ہے مگرگذرگاہ پر سخت ترین حفاظتی انتظامات کے باعث شہریوں کی آمد و رفت بہت سستی کے ساتھ جاری ہے۔