چهارشنبه 30/آوریل/2025

جمال خاشقجی

خاشقجی قتل کیس سے متعلق ولی عہد کا بیان قابل قبول نہیں: ایردوآن

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا یہ بیان کہ وہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث نہیں قابل اعتبار نہیں۔ یہ بیان صرف سعودی عرب کے مفاد میں‌ ہوسکتا ہے مگر انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں۔

ٹرمپ خاشقجی کے قاتلوں کو تحفظ دے رہے ہیں: امریکی سینٹر

امریکی کانگریس میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں سعودی عرب کا ساتھ دینے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پھرسخت تنقید کا سامنا ہے۔ کانگریس کے ایک سرکردہ رکن اور ڈیموکریٹس رہ نما جاک ریڈ نے الزام عاید کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خاشقجی کے اصل قاتلوں کو بچانے اور انہیں تحفظ دلانے کے لیے کوشاں ہیں۔

خاشقجی کےقتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا، امریکا کے پاس ثبوت!

امریکی اخبار"واشنگٹن پوسٹ" نے بتایا ہے کہ امریکی خفیہ ایجنسی "سی آئی اے" اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ استنبول کے سعودی قونصل خانے میں داخل ہونے والے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا حکم براہ راست سعودی ولی عہد نے دیا تھا۔

خاشقجی کے قاتلوں کا مکمل احتساب کریں گے: امریکی وزیر خارجہ

امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ٹیلیفون پر کہا ہے کہ امریکا صحافی جمال خاشقجی کے قاتلوں کا مکمل احتساب کرے گا۔

خاشقجی قتل کی ریکارڈنگ سعودیہ عرب اور امریکا کے حوالے

ترکی نے کہا ہے کہ اس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک کو مہیا کی ہیں۔

خاشقجی کی لاش مکمل طور پر تحلیل کردی گئی: ترک پراسیکیوٹر

ترکی کے ذرائع ابلاغ نے پراسیکیوٹر جنرل کے حوالے سے بتایا ہے کہ استنبول میں قائم سعودی عرب کے قونصل خانے میں قتل کیے گئے صحافی جمال خاشقجی کی لاش مکمل طور پر تحلیل کر کے سیوریج لائن میں‌ بہا دی گئی تھی۔

دنیا کے 40 ملکوں کا خاشقجی کے قتل کے حقائق سامنے لانے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کے چالیس رکن ممالک نے سعودی عرب سے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ استنبول میں قائم سعودی قونصل خانے میں قتل کئے جانے والے صحافی جمال خاشقجی کے کیس کے حقائق سامنے لائے۔

خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی عرب کی حکومت نے دیا تھا: ترک صدر

ترکی کے صدر طیب اردوآن کا کہنا ہے یقین نہیں کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا ہو لیکن جانتے ہیں حکم سعودی حکومت میں اعلیٰ سطح پر دیا گیا تھا۔

"جمال خاشقجی کا قتل، سعودیہ عالمی تنہائی کا شکار ہوسکتا ہے”

ترکی کی حکمران جماعت "آق" کے نائب صدر نعمان کورتلموش نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کا مجرمانہ قتل سعودی عرب کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔

خاشقجی کو قتل کے بعد اس کی نعش ضائع کر دی گئی ہے: ترکی

ترکی کی حکومت نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہی گلہ گھونٹ کر قتل کردیا گیا۔ اس کے بعد اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد سعودی عرب لے جایا گیا۔