جمعه 15/نوامبر/2024

تل الزعتر

تل زعترقتل عام کے 46 سال، حماس کا ایک بار پھر تحقیقات کا مطالبہ

لبنان کے دارالحکومت بیروت کے قریب 12 اگست 1976ء کو تل زعتر پناہ گزین کیمپ پر نہتے فلسطینیوں کے وحشیانہ قتل عام کے 46 سال مکمل ہونے پر حماس نے اس واقعے کی ایک بار پھر تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

تل الزعتر پناہ گزین کیمپ میں قتل عام کے زخم آج بھی تازہ

تل الزعتر پناہ گزین کیمپ لبنان کے دارالحکومت بیروت کے قریب واقع ہے۔ یہ کیمپ ایک سے زاید بار قابض صہیونی ریاست کے منظم اور سفاکانہ قتل عام کا نشانہ بن چکا ہے

’تل زعتر‘ قتل عام، فلسطینیوں کے زخم آج بھی تازہ ہیں!

لبنان کے سرحدی علاقے تل الزعتر میں سنہ1976ء کو فلسطینی شہریوں کے مسلسل 52 دن تک جاری رہنے والے والے محاصرے، 72 حملوں میں 55 ہزار گولوں کی بارش اور نام نہاد مذاکراتی کوششوں کی آڑ میں فلسطینیوں کے قتل عام کو آج 41 سال ہوگئے ہیں۔ تل الزعتری میں فلسطینی شہریوں کا جس بے رحمی کے ساتھ قتل عام کیا گیا، فلسطینی قوم اسے بھی فراموش نہیں کرسکے گی۔

’تل زعتر‘ قتل عام، شہداء 40 سال بعد بھی قبروں سے محروم!

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم’’یورو ۔ مڈل ایسٹ آبزرویٹری برائے انسانی حقوق‘‘ کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چالیس سال قبل لبنان میں ’’تل الزعتری‘‘ نامی پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی معاونت کے ذریعے نہتے فلسطینی پناہ گزینوں کے قتل عام کے چونکا دینے والے اثرات آج بھی محسوس کیے جاسکتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تل الزعتری قتل عام کے دوران شہید ہونے والے دسیوں فلسطینی شہداء کو آج تک باضابطہ قبرستان میں تدفین نہیں کیا گیا ہے۔

’تل الزعتر‘ کیمپ میں جب نہتے فلسطینیوں پر قیامت توڑی گئی!

لبنان کے دارالحکومت بیروت کے شمال مشرق میں واقع ’تل الزعتر‘ پناہ گزین کیمپ لبنان کے صبرا وشاتیلا کیمپوں کی طرح اپنی ایک خوفناک اور المناک خونی تاریخ ساتھ لیے آج بھی قائم ہے۔