ٹرمپ کا القدس کےبارے میں فیصلہ ناقابل قبول ہے:برطانیہ
جمعہ-8-دسمبر-2017
برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔
جمعہ-8-دسمبر-2017
برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔
جمعہ-8-دسمبر-2017
اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہےکہ اسرائیل ایسے دوسرے ملکوں کی تلاش شروع کررہا ہے جو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقش قدم پر چلنے کا ارادہ رکھتے ہوں، تاکہ القدس کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ عالمی حمایت حاصل کی جاسکے۔
جمعہ-8-دسمبر-2017
اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنےوالے ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد بعض دیگر ممالک بھی اس میدان کود پڑے ہیں۔
جمعہ-8-دسمبر-2017
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے رد عمل میں عرب اورمسلمان ممالک میں احتجاج جاری ہے۔ اردن کے وزراء نے بھی امریکی اقدام کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے پوری قوم سے امریکا کے خلاف احتجاج کی اپیل کی ہے۔
جمعہ-8-دسمبر-2017
عالمی قانون کی رو سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے سے قبل اور اس کے بعد بھی یہ شہر مقبوضہ علاقہ ہی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ٹرمپ کا بیت المقدس کے بارے میں فیصلہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ فیصلہ سنہ 1993ء میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان طے پائے اوسلو معاہدے کی بھی توہین ہے۔
جمعرات-7-دسمبر-2017
ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے 13 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی‘ کا اجلاس بلا لیا ہے۔
جمعرات-7-دسمبر-2017
مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینا اور امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا اعلان صہیونی ریاست اور اس کے جدتی پشتی پشت پناہ امریکا اور نام نہاد صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کے نئے موڑ کا آغاز نہیں بلکہ ماضی اور حال میں ہونے والے واقعات کا تسلسل ہے۔
بدھ-6-دسمبر-2017
امریکی انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو وائیٹ ہاؤس میں ہونے والے اہم اجلاس میں فلسطینی شہر مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت قرار دینے سے متعلق بات کریں گے تاہم وہ جلد ہی القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرلیں گے۔
بدھ-6-دسمبر-2017
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ بیت المقدس کا مسئلہ نہایت اہم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے سُرخ لکیر کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست نے ترک صدر کے اعلان پر سخت برہمی اور غم وغصے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ترک صدر کو القدس کے معاملے پر بولنے کا کوئی حق نہیں۔
پیر-4-دسمبر-2017
امریکی صدر کی طرف سے متوقع طورپرمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے امکانات پرغور کے لیے کل منگل کو مستقل مندوبین کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔