شنبه 16/نوامبر/2024

بیت المقدس میں امریکی سفارتخانہ

ٹرمپ کا القدس کےبارے میں فیصلہ ناقابل قبول ہے:برطانیہ

برطانیہ کی وزیراعظم تھریسا مے نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ مسترد کردیا ہے۔

دوسرے ممالک کوامریکا کے نقش قدم پرچلانے کے لیے نئی صہیونی مہم

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہےکہ اسرائیل ایسے دوسرے ملکوں کی تلاش شروع کررہا ہے جو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نقش قدم پر چلنے کا ارادہ رکھتے ہوں، تاکہ القدس کے حوالے سے زیادہ سے زیادہ عالمی حمایت حاصل کی جاسکے۔

امریکا کے بعد دیگردو ممالک بھی سفارت خانے القدس منتقل کرنےکو تیار

اسرائیل کے عبرانی زبان میں نشریات پیش کرنےوالے ریڈیو نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکا کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دینے کے بعد بعض دیگر ممالک بھی اس میدان کود پڑے ہیں۔

اردنی وزراء کی ٹرمپ کے اقدام کے خلاف ملک گیر احتجاج کی اپیل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دیے جانے کے رد عمل میں عرب اورمسلمان ممالک میں احتجاج جاری ہے۔ اردن کے وزراء نے بھی امریکی اقدام کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کرتے ہوئے پوری قوم سے امریکا کے خلاف احتجاج کی اپیل کی ہے۔

ٹرمپ کا القدس بارے اقدام عالمی قانون کے میزان میں!

عالمی قانون کی رو سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت قرار دیے جانے سے قبل اور اس کے بعد بھی یہ شہر مقبوضہ علاقہ ہی ہے۔ دوسرے الفاظ میں ٹرمپ کا بیت المقدس کے بارے میں فیصلہ جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ فیصلہ سنہ 1993ء میں اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی کے درمیان طے پائے اوسلو معاہدے کی بھی توہین ہے۔

امریکی اقدام کے خلاف ترکی نے13 دسمبرکو’اوآئی سی‘ کا اجلاس بلالیا

ترکی کے صدر طیب ایردوآن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پرغور کے لیے 13 دسمبر کو اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی‘ کا اجلاس بلا لیا ہے۔

مقبوضہ بیت المقدس امریکا۔ اسرائیل تعلقات کے تناظر میں!

مقبوضہ بیت المقدس کو صہیونی ریاست کا دارالحکومت قرار دینا اور امریکی سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا اعلان صہیونی ریاست اور اس کے جدتی پشتی پشت پناہ امریکا اور نام نہاد صہیونی ریاست کے درمیان تعلقات کے نئے موڑ کا آغاز نہیں بلکہ ماضی اور حال میں ہونے والے واقعات کا تسلسل ہے۔

ٹرمپ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے لیے تیار

امریکی انتظامیہ کے حکام کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو وائیٹ ہاؤس میں ہونے والے اہم اجلاس میں فلسطینی شہر مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت قرار دینے سے متعلق بات کریں گے تاہم وہ جلد ہی القدس کو اسرائیلی ریاست کا دارالحکومت تسلیم کرلیں گے۔

تعلقات توڑنے کی دھمکی پر اسرائیل ترک صدر کے خلاف سیخ پا

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ بیت المقدس کا مسئلہ نہایت اہم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام مسلمانوں کے لیے سُرخ لکیر کی حیثیت رکھتا ہے۔ دوسری جانب صہیونی ریاست نے ترک صدر کے اعلان پر سخت برہمی اور غم وغصے کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ ترک صدر کو القدس کے معاملے پر بولنے کا کوئی حق نہیں۔

بیت المقدس کو لاحق خطرات پرغور کے لیے عرب لیگ کا ہنگامی اجلاس

امریکی صدر کی طرف سے متوقع طورپرمقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور امریکی سفارت خانے کی بیت المقدس منتقلی کے امکانات پرغور کے لیے کل منگل کو مستقل مندوبین کا ہنگامی اجلاس طلب کیا گیا ہے۔