چهارشنبه 30/آوریل/2025

برطانیہ

’عہد تمیمی کو رہا کرو‘ لندن کی ننھی فلسطینی اسیرہ کے ساتھ یکجہتی

اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے اور ان کی توہین کے الزام میں صہیونی جیل قید ایک کم عمر فلسطینی لڑکی عہد تمیمی کے ساتھ دنیا بھر میں اظہار یکجہتی جاری ہے۔ گذشتہ روز لندن میں عہد تمیمی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پوسٹر آویزاں کیے گئے۔

’برطانیہ،فلسطینیوں کے حقوق کے لیے موثر تحریک چلانے پر زور‘

برطانیہ میں ارکان پارلیمان اور انسانی حقوق کے کارکنوں نے فلسطینی قوم کو70 سال سے درپیش مظالم سے نجات دلانے کے لیے عالم گیر مہمات چلانے پر زور دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فلسطینی قوم کو ان کے بنیادی اور دیرینہ حقوق کی فراہمی یقینی بنانے کے لیے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو متحد ہونا ہوگا۔

برطانیہ فلسطینی بجٹ میں سالانہ 2 کروڑ پاؤنڈ کی معاونت کرے گا

فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ برطانوی حکومت فلسطینی اتھارٹی کے سالانہ مالی سال کے بجٹ میں20 ملین آسٹریلوی پاؤنڈز کی معاونت کرے گا۔

برطانیہ میں فلسطینیوں کامحصورین غزہ کے لیے ایک لاکھ ڈالر کا عطیہ

برطانیہ کےشہر مانچسٹر میں مقیم فلسطینی شہریوں نے ایک نئی فنڈ ریزنگ مہم کے دوران غزہ کی پٹی کے محصورین کو سردی سے بچانے میں مدد فراہم کرنے کے لیے 1 لاکھ ڈالر کی رقم جمع کی ہے۔

بھارتی نژاد برطانوی وزیرہ کو اسرائیلیوں سے ملاقاتیں مہنگی پڑ گئیں

برطانیہ کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی پریٹی پٹیل براعظم افریقا کا دورہ ادھورا چھوڑ کر لندن لوٹ آئیں اور واپس پہنچتے ہی انہوں نے اسرائیلی ریاست کے خفیہ دورے اور نیتن یاھو سمیت دیگر عہدیداروں سے خفیہ ملاقاتوں پر استعفیٰ دے دیا ہے۔

شرمناک جنسی اسکینڈل،برطانوی حکومت ایک نئی مشکل سے دوچار

برطانیہ میں حالیہ ایام کے دوران اہم سیاسی شخصیات کے یکے بعد دیگرے جنسی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد برطانوی سیاسی عرش ہل کر رہ گیا ہے۔ لیبر پارٹی نے اپنے ایک رکن پارلیمنٹ کیلون ہوپکنز کی پارٹی رکنیت معطل کر دی ہے ، ہوپکنز پر جنسی نازیبا رویے کا الزام ہے۔ یاد رہے کہ بدھ کے روز وزیر دفاع مائیکل فیلن بھی اسی نوعیت کے الزامات کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہو چکے ہیں۔ حال ہی میں منظر عام پر آنے والے جنسی ہراسیت کے ان انکشافات نے برطانیہ میں سیاسی طبقے کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

’اعلان بالفور‘ کے خلاف ہزاروں افراد لندن میں سڑکوں پر نکل آئے

فلسطین میں یہودیوں کے قومی وطن کی بنیاد سمجھے جانے والے نام نہاد اعلان بالفور کے 100 سال پورے ہونے پر فلسطین سمیت دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں۔ گذشتہ روز برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں بھی ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر اعلان بالفور جاری کیے جانے کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

’اعلان بالفور ‘ کے 100 سال ۔۔۔ برطانوی نسل پرستی کی زندہ مثال!

بالعموم تاریخ انسانی بالخصوص فلسطینی تاریخ میں جب ظالم و مظلوم اور ظلم ومظلومیت، استحصال اور جبر وتشدد پر جب بھی کوئی مورخ قلم آزمائی کرے گا تو وہ تا قیامت ’اعلان بالفور‘ جیسے بدنام زمانہ ’اقدام‘ کو ظلم و استحصال نسل پرستی اور جبرو تشدد کا استعارہ قرار دے گا۔

’اعلان بالفور‘ کا جشن فلسطینیوں کے کشت وخون کےجرم پراصرار!

تقسیم فلسطین اورارض فلسطین کے جسد میں صہیونی ریاست ظالمانہ قیام کے حوالے سے انسانی تاریخ کے بدترین معاہدے‘اعلان بالفور‘ کو ایک سو سال ہورہے ہیں۔ نومبر 1917ء سے نومبر2017ء تک ایک سو سال کا سفر فلسطینی قوم کی مظلومیت، برطانوی استبدادی کی نا انصافی اور ایک قابض اور غاصب صہیونی ریاست کے قیام کی تاریخ کا سفر ہے۔

’اعلان بالفور’ کا صد سالہ جشن منانے پربرطانیہ کو ہرجانے کا نوٹس

فلسطینی اتھارٹی نے برطانیہ کی جانب سے فلسطین کی تقسیم کے حوالے سے بدنام زمانہ ’اعلان بالفور‘ کی صد سالہ تقریبات اور اس حوالے سےجشن منانے کی تیاریوں پر شدید احتجاج کیا ہے۔ فلسطینی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ برطانوی حکومت کو اعلان بالفور کا جشن منانے پر ہرجانے کا نوٹس بھیجیں گے۔