شنبه 16/نوامبر/2024

باسل الاعراج

شہید باسل الاعرج کا سفر آخر، جنازے میں فلسطینیوں کا سمندر امڈ آیا

چند روز قبل اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں جام شہادت نوش کرنے والے فلسطینی بلاگر کو سپرد خاک کردیا گیا۔ شہید کی نماز جنازہ میں فلسطینیوں کے جم غفیر نے ثابت کیا ہے کہ غاصہیونی ریاست کی دہشت گردی کے خلاف پوری فلسطینی قوم ایک صف میں کھڑی ہے۔

عباس ملیشیا دشمن اور بیرونی آقاؤں کی آلہ کار!

گذشتہ کچھ عرصے سے فلسطین کا مقبوضہ مغربی کنارا میدان جنگ کا منظر پیش کررہا ہے۔ ایک طرف صہیونی فوج اور نہتے فلسطینی اور دوسری طرف معصوم سیاسی کارکن اور عباس ملیشیا کے جلاد صفت اہلکار ہیں جو بے گناہ اور نہتے شہریوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرکے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

ہزاروں فلسطینیوں کا محمود عباس کے خلاف مقدمہ چلانے کا مطالبہ

فلسطینی اتھارٹی کے سیکیورٹی اداروں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ فوجی تعاون کے رد عمل میں فلسطینی عوام میں شدید اشتعال اور غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔

عباس ملیشیا کےغنڈوں کا نہتے فلسطینی مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال

فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت نام نہاد پولیس اہلکاروں نے کل اتوار کے روز غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف نکالی گئی ایک احتجاجی ریلی پر وحشیانہ تشدد کیا جس کے نتیجے میں شہید فلسطینی بلاگر باسل الاعرج کے والد سمیت متعدد شہری زخمی ہوگئے۔

اسرائیل کا شہید فلسطینی بلاگر کا جسد خاکی واپس کرنے سے انکار

اسرائیلی حکام نے شہید فلسطینی بلاگر باسل الاعرج کا جسد خاکی اس کے ورثاء کےحوالے کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔

فلسطینی بلاگر کی شہادت کے بعد اسرائیلی دہشت گردی کے خلاف شدید احتجاج

گذشتہ روز اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں فلسطینی نوجوان بلاگر کی شہادت کے بعد ملک بھر میں صہیونی غاصبوں کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جگہ جگہ احتجاجی ریلیاں اور جلسے جلوس نکالے جا رہے ہیں۔ مظاہرین نے جہاں ایک طرف اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی ہے وہیں فلسطینی اتھارٹی سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ نام نہاد سیکیورٹی تعاون فوری طور پرختم کردے۔