
اسرائیل کی غزہ پر جارحیت میک ڈونلڈز کو لے ڈوبی
جمعہ-5-جنوری-2024
عالمی فوڈ چین میک ڈونلڈز نے اعتراف کیا ہے کہ اسے اسرائیل کی مبینہ حمایت پر مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں پر کمپنی کے بائیکاٹ کی وجہ سے اپنے کاروبار پر ’بامعنی اثر‘ نظر آ رہا ہے۔
جمعہ-5-جنوری-2024
عالمی فوڈ چین میک ڈونلڈز نے اعتراف کیا ہے کہ اسے اسرائیل کی مبینہ حمایت پر مشرق وسطیٰ اور دیگر جگہوں پر کمپنی کے بائیکاٹ کی وجہ سے اپنے کاروبار پر ’بامعنی اثر‘ نظر آ رہا ہے۔
جمعرات-20-اکتوبر-2022
آئرش "تثلیث" یونیورسٹی نے بدھ کے روزاسرائیل کو ہتھیار یا سکیورٹی ٹیکنالوجی فروخت کرنے والی کمپنیوں سے اپنی سرمایہ کاری واپس لینے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات-19-مئی-2022
آبادکار یہودی آبادیوں میں مختلف اقسام کی شراب تیار کی جا رہی ہے اور ان پر ’’اسرائیلی مصنوعات‘‘ کے لیبل چسپاں کیے جارہے ہیں۔ یہ اقدام کینیڈین کنزیومر پروٹیکشن لاء کی خلاف ورزی ہے۔ یہ انکشاف کینیڈین فوڈ انسپکشن ایجنسی کے حالیہ پریس بریف میں کیا گیا ہے۔
ہفتہ-5-فروری-2022
جنوبی افریقہ کی آئینی عدالت کے سابق صدر موگوینگ موگوینگ نے گذشتہ سال دیے گئے ان بیانات پر معافی مانگی ہےجس میں انہوں نے فلسطینی عوام کے حقوق کے حق میں اپنے ملک کی پالیسی پر تنقید کی تھی اور اس پر زور دیا تھا کہ وہ "اسرائیل" کی حمایت کرے۔
پیر-30-نومبر-2020
یورپی ملک ڈنمارک کے شہر 'اورھوس' میں اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کی مہم کامیابی کے ساتھ جاری ہے۔
ہفتہ-3-اکتوبر-2020
امریکا کی بڑی جامعات کے طلبا کی اکثریت نے صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا ہے۔
اتوار-28-جولائی-2019
اسلامی تحریک مزاحمت'حماس' کے سیاسی شعبے کےسینیر رکن موسیٰ ابو مرزوق نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ طے پائے تمام معاہدوں پر درآمد روکنے کا محمود عباس کا اعلان قابل تحسین ہےمگر صرف اعلانات نہیں بلکہ اسرائیل کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کو عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
اتوار-26-مئی-2019
حال ہی میں جرمنی کی وفاقی پارلیمنٹ 'Bundestag' میں ایک ایسی بحث چھیڑی گئی جس نے جرمنی کو ایک بار پھرعالمی سطح پرانسانی حقوق کے حلقوں میں متنازع بنا دیا۔
اتوار-19-مئی-2019
اسرائیلی اخبارات کے مطابق صہیونی ریاست کے بائیکاٹ کےلیے سرگرم عالمی تنظیموں کے خلاف اسرائیلی حکومت کروڑوں ڈالر کی رقم صرف کررہی ہے۔
اتوار-28-اپریل-2019
امریکی ریاست ٹیکساس کی مرکزی عدالت کے جج نےاسرائیلی بائیکاٹ کی مُہم پر پابندی سے متعلق قانون پرعمل درآمد روکنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت کے اس فیصلے بعد اسی ریاست میں نا انصافی کا شکار ایک فلسطینی نژاد معلمہ کوبھی انصاف کی فراہمی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔