امریکا نے اسرائیل کو دو مزید ‘ایف 35’ جنگی طیارے دے دیے
بدھ-18-ستمبر-2019
امریکا کی طرف سے قابض صہیونی ریاست کی غیرمشروط اور نواشات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا نے صہیونی ریاست کو دو مزید جدید ترین جنگی طیارے حوالے کردیے ہیں۔
بدھ-18-ستمبر-2019
امریکا کی طرف سے قابض صہیونی ریاست کی غیرمشروط اور نواشات کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکا نے صہیونی ریاست کو دو مزید جدید ترین جنگی طیارے حوالے کردیے ہیں۔
منگل-12-جون-2018
امریکی جریدہ ’نیویارکر‘ نے اپنی رپورٹ میں امریکی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان نام نہاد امن کی تجویز پر مشتمل ’صدی کی ڈیل‘ کے مضمرات پر روشنی ڈالی ہے۔ اخباری رپورٹ کے مطابق ’صدی کی ڈیل‘ کو فلسطینی قوم نے اجتماعی طورپر مسترد کردیا ہے جب کہ بیشتر خلیجی ممالک بالخصوص امریکا نواز خلیجی ریاستیں ایران کی مخالفت میں آ کر اس اسکیم کو قبول کرچکی ہیں۔ صدی کی ڈیل مستقبل میں فلسطینی قوم اور خلیجی ممالک کے درمیان مخاصمت اور دشمنی کے بیج بونے کا موجب بنے گی۔
ہفتہ-7-اپریل-2018
امریکا نے ایک بار پھر سلامتی کونسل کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے پرامن مظاہرین پر تشدد کی مذمت سے متعلق بیان جاری کرنے سے روک دیا۔
بدھ-7-مارچ-2018
امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں اسرائیل کی سب سے زیادہ حمایت کرنے والے صدر ہیں۔
اتوار-4-فروری-2018
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کےسیاسی شعبے کے رُکن ڈاکٹر خلیل الحیہ کا کہنا ہے کہ امریکا اور اسرائیل دونوں مل کر قضیہ فلسطین کا باب بند کرنا چاہتے ہیں۔
جمعہ-20-اکتوبر-2017
اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے امریکا پر فلسطینیوں کے امور میں ’کھلی مداخلت‘ کا الزام عایدکیا ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خصوصی ایلچی جیسن گرین بلاٹ کے اس بیان کی مذمت کی ہے جس میں انھوں نے حماس سے قومی اتحاد کی مجوزہ حکومت میں شمولیت کی صورت میں غیر مسلح ہونے اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پیر-18-ستمبر-2017
ویسے تو امریکی پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کے اہلکار زیرحراست افراد پر تشدد اور انہیں اذیتیں دینے کے خوفناک حربوں کےحوالےسے دنیا بھر میں مشہور ہیں مگر حال ہی میں ایک رپورٹ سے پتا چلا ہے کہ قیدیوں پر تشدد کے گُر سکھانے میں اسرائیلی پولیس اور خفیہ اداروں کا کلیدی کردار ہے۔
بدھ-14-ستمبر-2016
امریکا اور اسرائیل کے مابین ریکارڈ دفاعی معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت واشنگٹن انتظامیہ اگلے دس برسوں کے دوران اپنی لے پالک صہیونی ریاست پر 38 ارب ڈالر دفاعی امداد کی مد میں خصوصی نوازشات فراہم کرے گی۔