جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی حکومت

دیواربراق کے مقام پراسرائیلی کابینہ کا اجلاس اشتعال انگیزی ہے:حماس

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے مسجد اقصیٰ میں مقام براق کے صحن میں اسرائیلی کابینہ کے اجلاس کے انعقاد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے غیرمسبوق اور ناقابل قبول صہیونی اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔

اسرائیل میں مخلوط قومی حکومت کی تشکیل کے لیے مذاکرات

اسرائیلی حکومت میں شامل سیاسی جماعتوں اور اپوزیشن جماعتوں نے ملک میں مخلوط قومی حکومت کی تشکیل کے لیے ایک بار پھرمذاکرات شروع کیے گئے ہیں۔

’ہفتہ’ کو دکانیں کھلی رکھنے پراسرائیلی حکمراں اتحاد میں پھوٹ

اسرائیلی سپریم کورٹ کی طرف سے ہفتے کے روز چھٹی کے بجائے کاروبار مراکز کھلے رکھنے کے فیصلے نے اسرائیل کے حکمراں اتحاد میں انتشار پیدا کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق حکمراں اتحاد میں شامل سخت گیر مذہبی جماعتوں نے وزیراعظم نیتن یاھو کو وارننگ دی ہے کہ اگر ہفتے کے دن چھٹی کا فیصلہ تبدیل نہ کیا گیا تو وہ حکومت کو خیرآباد کہہ دیں گے۔

’ہفتے‘کی تعطیل پراسرائیلی سپریم کورٹ اور حکومت آمنے سامنے

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی طرف سے ہفتے کے دن کی چھٹی ختم کرنے اور ہفتے کو کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت دینے پر مذہبی جماعتوں پر مشتمل حکومت ایک نئی مشکل سے دوچار ہوگئی ہے۔

اسرائیلی کابینہ میں دراڑ پڑ گئی، وزیر داخلہ کی مستعفی ہونے کی دھمکی

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی کابینہ میں اختلافات کے بعد حکومتی اتحاد میں پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ہے۔

حماس کے اسیران پر پابندیوں میں اضافے کی منظوری

اسرائیلی کابینہ نے جیلوں میں ڈالے گئے اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے تمام کارکنوں اور رہ نماؤں پر سختیاں بڑھانے کی منظوری دی ہے۔

’اسرائیلی حکومت مزاحمتی کارروائیوں کی روک تھام میں ناکام ہو چکی‘

اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے انفرادی سطح پر اسرائیلی ریاست کے خلاف بڑھتے مزحمتی حملوں اور ان کے ردعمل میں صہیونی ریاست کی طرف سے اختیار کردہ پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔ عبرانی میڈیا نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فلسطینیوں کی مزاحمتی کارروائیوں کو روکنے میں کوئی موثر حکمت عملی وضع کرنے میں ناکام رہی ہے۔

نیتین یاھو کی آن لائن مہم میں صہیونی جرائم سے متعلق ٹویٹس کی بھرمار

حال ہی میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ’ٹوئٹر‘ پر سوال ، جواب کی ایک نئی مہم شروع کی جس کا مقصد اپنی عوامی مقبولیت میں اضافہ کرنا تھا مگر یہ مہم اس وقت ان کے گلے کا پھندہ بن گئی جب آئن لائن سماجی کارکنوں نے فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے منظم ریاستی جرائم سے متعلق سوالات کی بھرمار کردی۔