جمعه 15/نوامبر/2024

اذیتیں

فرعون صفت صہیونیوں کی کریک ڈاؤن مہم، 483 فلسطینی بچے گرفتار

فلسطین کے سرکاری محکمہ امور اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کریک ڈاؤن مہم میں فلسطینی بچے خاص طورپر نشانہ بنائے جا رہےہیں۔ رواں سال میں فرعون صفت صہیونیوں نے وحشیانہ کریک ڈاؤن میں اب تک کم سے کم 483 فلسطینی بچوں کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا۔

راید صلاح کو صہیونی زندان میں اذیتیں دیے جانے کا انکشاف

انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور انٹیلی جنس اداروں کے قائم کردہ حراستی مرکز میں قید بزرگ فلسطینی رہ نما الشیخ راید صلاح کو ہولناک اذیتیں دی گئی ہیں۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ دوران حراست ہولناک تشدد سے الشیخ راید صلاح کی جان کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ اسرائیل مختلف حیلوں بہانوں سے راید صلاح کی جان لینے کی کوشش کر رہا ہے۔

1967ء کے بعد 15 ہزار فلسطینی خواتین صہیونی زندانوں میں اذیتیں دی گئیں

فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے فراہم کردہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ سنہ 1967ء کے بعد اسرائیلی عقوبت خانوں میں 15 ہزار فلسطینی خواتین کو اذیتیں دی گئیں۔

فلسطینی قیدیوں کو اذیتیں دیے جانے کی شکایات کے انبار

اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ فوج کی فلسطینی اسیران پرخفیہ ادارے’شاباک‘ کے تفتیش کاروں کے ہاتھوں وحشیانہ تشدد کی تحقیقات کے لیے قائم کردہ کمیٹی کو قیدیوں کو اذیتیں دیے جانے کی ہزاروں شکایات موصول ہوئی ہیں مگرتحقیقاتی کمیٹی دانستہ طور پران شکایات پر کارروائی سے لاپرواہی اور بے اعتنائی برت رہی ہے۔

دوران حراست فلسطینی بچے کو اذیتیں دیے جانے کی تصدیق

انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی عقوبت خانوں میں ڈالے گئے فلسطینی شہریوں کو ہولناک اذیتیں دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ حال ہی میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی زندانوں میں قید ایک 18 سالہ فلسطینی لڑکے محمد یاسر رزق کو زخمی ہونے کے باوجود وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

فلسطینی بچے صہیونی فرعونوں کا سب سے بڑا شکار!

فلسطین میں ایسا کوئی دن شاید ہی گذرتا جس میں نہتے بچوں پرصہیونی فرعون مظالم نہ ڈھا رہے ہوں۔ نام نہاد سیکیورٹی وجوہات کی آڑ میں کم سن فلسطینیوں کو ہراساں کرنا، گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالنا، دوران حراست جسمانی، ذہنی اور نفسیاتی اذیتوں کا نشانہ بنانا اور بچوں کو طویل المدت قید وبند کی سزائیں سنانا فرعون صفت غاصب صہیونیوں کا دل پسند مشغلہ بن چکا ہے۔

اسرائیلی عقوبت خانے، ایک سال میں 2155 فلسطینی بچوں کو اذیتیں دی گئیں

فلسطین میں اسیران کے امور پرنظر رکھنے والے ایک تجزیہ نگار نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ صہیونی فوج فلسطینی بچوں کو تحریک انتفاضہ کا سب سے بڑا محرک اور متحرک عوامل سمجھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد سے جاری تحریک انتفاضہ القدس کے دوران سب سے زیادہ فلسطینی بچوں کو انتقامی کارروائیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

2000ء کے بعد ایک لاکھ فلسطینیوں کو صہیونی زندانوں میں اذیتیں دی گئیں

فلسطین کے سرکاری سطح پر جاری کیے گئے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ 28 ستمبر 2000 ء کو فلسطین میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعد اب تک ایک لاکھ فلسطینیوں کو صہیونی ٹارچر سیلوں میں ڈال کر انہیں اذیتیں دی گئیں۔

گرفتاری کے وقت فلسطینیوں کو اذیتیں دیے جانے کا انکشاف

فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے صہیونی فوج اور پولیس کے مظالم کے ایک نئے حربے کا پردہ چاک کیا ہے اور بتایا ہے کہ فلسطینیوں کو گرفتار کرتے وقت انہیں ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے حتیٰ کہ شہریوں کو بجلی کے جھٹکے لگائے جاتے ہیں۔

9 ماہ میں 2320 فلسطینی بچوں کو گرفتار کر کے اذیتیں دی گئی

فلسطین کے محکمہ امور اسیران کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ برس اکتوبر کے بعد سے جولائی 2016ء کے آخر تک اسرائیلی فوج نے وحشیانہ کریک ڈاؤن میں 2320 فلسطینی بچوں کو گرفتار کر کے حراستی مراکز میں اذیتوں کا نشانہ بنایا۔