
حماس کی کویت کے اسرائیل سے تعلقات سے متعلق اصولی موقف کی تحسین
بدھ-23-ستمبر-2020
اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے خلیجی ریاست کویت کے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے سے متعلق اصولی موقف کا خیر مقدم کیا ہے۔
بدھ-23-ستمبر-2020
اسلامی تحریک مزاحمت 'حماس' نے خلیجی ریاست کویت کے اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے سے متعلق اصولی موقف کا خیر مقدم کیا ہے۔
منگل-22-ستمبر-2020
کویت کی 41 سرکردہ تنظیموں اور مذہبی جماعتوں نے پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کو قانونا جرم قرار دے۔
پیر-21-ستمبر-2020
کویت کی سیای جماوعتوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کو مسترد کردیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ کویت کی حکومت بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بحالی کے لیے پرجوش ہے۔
بدھ-2-ستمبر-2020
خلیجی ریاست کویت کی حکومت کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ کویت نے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان ہوائی جہازوں کی آمد ورفت کے لیے کویت کی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔
جمعرات-20-اگست-2020
خلیجی ریاست کویت کے ارکان پارلیمان نے متحدہ عرب امارات کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کیے جانے اور ؟صہیونی ریاست کے ساتھ معاہدہ کرنےکے اعلان کی شدید مَذمت کرتےہوئے کویتی حکومت سے پر زور مطالبہ کیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کو تسلیم کرنے کے کسی جھانسے میں نہ آئے۔
جمعرات-23-جولائی-2020
خلیجی ریاست کویت نے فلسطینیوں کےخلاف صہیونی ریاست کےجرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کی سختی سے روک تھام کرے۔
اتوار-5-جولائی-2020
کویت کی پارلیمنٹ کے اسپیکر ڈاکٹر مرزوق الغانم نے فلسطینی اراضی کے اسرائیل سےالحاق کی صہیونی اسکیم کو اسرائیل کی کھلی بدمعاشی اور غنڈہ گردی قرار دیتے ہوئے عرب ممالک اور عالمی برادری سے اسرائیلی بدمعاشی کے خلاف عملی اقدامات پر زور دیا ہے۔
بدھ-27-مئی-2020
خلیجی ریاست کویت میں کرونا کا شکار ہونے والے ایک فلسطینی شہری جاں بحق ہوگیا۔
جمعہ-8-مئی-2020
فلسطینی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ خلیجی ریاست کویت میں ایک فلسطینی شہری کرونا کے باعث انتقال کرگیا۔
ہفتہ-2-مئی-2020
کویت میں یوتھ برائے القدس رابطہ گروپ کے چیئرمین اور معروف سماجی کارکن طارق الشایع نے کہا ہے کہ متنازع ٹی وی ڈرامہ 'ام ھارون' کویتی عوام کے اجتماعی سوچ اور رائے پر اثر انداز نہیں ہوسکتا۔ ان کاکہنا ہے کہ 'ام ھارون' میں فلسطین سے متعلق تاریخی حقائق کو توڑ مروڑ کر اور مسخ کرکے پیش کیا گیا ہے۔ یہ ڈرامہ کویتی عوام کی اجتماعی سوچ کی عکاسی نہیں کرتا کیونکہ کویت آج بھی قضیہ فلسطین کا حامی اور بڑی مزاحمتی قوتوں کا میزبان ہے۔