
مسئلہ فلسطین اور فلسطینیوں کے حقوق پر خاموش نہیں رہ سکتے:ایردوآن
اتوار-3-فروری-2019
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی قوم کے ساتھ ہے اور ترکی کسی صورت میں قضیہ فلسطین سے منہ نہیں موڑ سکتا۔
اتوار-3-فروری-2019
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطینی قوم کے ساتھ ہے اور ترکی کسی صورت میں قضیہ فلسطین سے منہ نہیں موڑ سکتا۔
جمعرات-9-اگست-2018
اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] نے کہا ہے کہ جماعت اسرائیل کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے ذریعے قیدیوں کے تبادلے کے لیے تیار ہے۔
پیر-9-جولائی-2018
جنگیں، یہودی آباد کاری، جبری ھجرت اور سیاسی سمجھوتے یہ سب صہیونی دشمن کی فلسطینی قوم اورقضیہ فلسطین کو ختم کرنے کی مختلف شکلیں ہیں مگر ایک صدی کے قریب عرصہ گذر جانے کے باوجود صہیونی دشمن اپنی سازشوں میں اس لیے کامیاب نہیں ہوسکا کہ فلسطینی قوم نے ایک ایک سازش کے سامنے پوری استقامت اور اولوالعزمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود کو ان سازشوں کے سامنے خود کو آہنی اور فولادی دیوار ثابت کیا۔
ہفتہ-2-دسمبر-2017
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کی حمایت میں پانچ قراردادیں کثرت رائے سے منظور کی گئیں۔
جمعہ-10-نومبر-2017
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ خطے کے دیرپا امن کیلئے تمام عرب علاقوں سے قابض فورسز کا انخلا ضروری ہے۔
منگل-25-جولائی-2017
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے فلسطینی تحریک آزادی کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑے جانے کی سازشوں کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے مسلح جدو جہد ناگزیر ہے۔
بدھ-31-مئی-2017
لبنان کی جانب سے مسئلہ فلسطین کو نصاب تعلیم میں شامل کیے جانے پر حماس نے بیروت حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔
ہفتہ-18-فروری-2017
فلسطینی تنظیم اسلامی جہاد نے صدر محمود عباس اور فلسطینی اتھارٹی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرنے سے اعتراف کرتے ہوئے صہیونی ریاست کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے ختم کردے۔
منگل-31-جنوری-2017
فلسطینی صدر محمود عباس اور پاکستانی وزیراعظم میاں محمود نواز شریف نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ مشترکہ کانفرس میں نواز شریف نے کہا کہ مسئلہ فلسطین کا حل کیے بٖغیر خطے میں امن ممکن نہیں ہو سکتا۔
منگل-7-جون-2016
اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ اور اسلامی جہاد نے فرانس کی جانب سے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے پیش کردہ فارمولہ ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ دونوں جماعتوں نے فلسطینی قوتوں پر زور دیا ہے کہ وہ صہیونی ریاست کے ناجائز تسلط اور مظالم کے خلاف متفقہ حکمت عملی اپنانے کے لیے اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔