
‘فتح‘ ۔۔’حق واپسی‘ پر دوغلی پالیسی کا شکار کیوں؟
جمعرات-18-مئی-2017
سنہ 1948ء میں سرزمین فلسطین پر صہیونی ریاست کے ناجائز اور ظالمانہ قیام کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی اپنے گھر بار اور آبائی شہر چھوڑ کراندرون اور بیرون ملک ھجرت پرمجبور ہوئے۔ فلسطینی شہریوں کی یہ اجتماعی ھجرت صہیونی خون خوار جتھوں کے تشدد اور جبر کا نتیجہ تھی۔ نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں نے بھی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو غیرقانونی قرار دیا اور ان کے اپنے وطن میں دوبارہ واپسی اور آباد کاری کو ان کا ’پیدائشی حق‘ قرار دیا۔ فلسطینی قوم آج تک ’حق واپسی‘ کے لیے جدو جہد کررہی ہے مگر بدقسمتی سے بعض بڑی سیاسی جماعتیں بالخصوص یاسر عرفات مرحوم کی’تحریک فتح‘ نے فلسطینی ’حق واپسی‘ پر اصولی اور جرات مندانہ موقف اختیار کرنے کے بجائے دوغلی پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کے حق واپسی کا مقدمہ کمزور ہوا ہے۔