سه شنبه 18/مارس/2025

مذاکرات

‘فتح‘ ۔۔’حق واپسی‘ پر دوغلی پالیسی کا شکار کیوں؟

سنہ 1948ء میں سرزمین فلسطین پر صہیونی ریاست کے ناجائز اور ظالمانہ قیام کے نتیجے میں لاکھوں فلسطینی اپنے گھر بار اور آبائی شہر چھوڑ کراندرون اور بیرون ملک ھجرت پرمجبور ہوئے۔ فلسطینی شہریوں کی یہ اجتماعی ھجرت صہیونی خون خوار جتھوں کے تشدد اور جبر کا نتیجہ تھی۔ نہ صرف فلسطینی قوم بلکہ عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں نے بھی فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو غیرقانونی قرار دیا اور ان کے اپنے وطن میں دوبارہ واپسی اور آباد کاری کو ان کا ’پیدائشی حق‘ قرار دیا۔ فلسطینی قوم آج تک ’حق واپسی‘ کے لیے جدو جہد کررہی ہے مگر بدقسمتی سے بعض بڑی سیاسی جماعتیں بالخصوص یاسر عرفات مرحوم کی’تحریک فتح‘ نے فلسطینی ’حق واپسی‘ پر اصولی اور جرات مندانہ موقف اختیار کرنے کے بجائے دوغلی پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کے حق واپسی کا مقدمہ کمزور ہوا ہے۔

پورا فلسطین مقبوضہ ہے،آزادی کی جدو جہد جاری رکھیں گے:الزھار

اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن ڈاکٹر محمود الزھار نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست پر جنون طاری ہے۔ دشمن اپنے تمام وسائل کے ذریعے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا مرتکب ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حماس قضیہ فلسطین کے کسی تصفیے کا حصہ نہیں بنے گی۔

ایران سے مذاکرات، خلیجی وزراء خارجہ کا اجلاس جمعرات کو ریاض میں طلب

کویت کے نائب وزیرخارجہ خالد الجاراللہ نے کہا ہے کہ ایران سے مذاکرات کی بحالی کے معاملے پر غورکے لیے خلیجی ممالک کے وزراء خارجہ کا اجلاس پرسوں جمعرات کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں طلب کیا گیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے لیے امریکی تعاون 9 کڑی شرائط سے مشروط

امریکا کے مندوب خصوصی جسین گرین بلاٹ نے گذشتہ روز فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کی تفصیلات سامنے آ رہیں۔ انٹیلی جنس نوعیت کی خبریں شایع کرنے والی ویب سائیٹ’دیپکا‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گرین بلاٹ نے فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ سے ملاقات کے دوران ان کے ساتھ نو شرائط پیش کی ہیں اور کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو امریکی تعاون چاہیے تو وہ ان نو کڑی شرائط پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنائے۔ ان شرائط میں صدرمحمود عباس سے کہا گیا ہے کہ امریکا کی موجودہ حکومت ماضی کی طرح کسی دھوکے کا شکار نہیں ہوگی اور نہ دوغلی پالیسی کو قبول کرے گی۔ فلسطینی اتھارٹی ہر بہرصورت ان تمام شرائط پر سخت سے عمل کرنا ہوگا جو امریکی حکومت کی طرف سے پیش کی جا رہی ہیں۔

اسرائیلی قبضے کے خلاف فلسطینیوں کو مزاحمت کا حق ہے:امریکی دانشور

امریکا کے ایک سرکردہ تجزیہ نگار اور دانشور نے امریکی حکومت کی اسرائیل نوازی پر مبنی پالیسی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک قابض ملک ہے۔ اس کے ناجائز قبضے کے خلاف فلسطینیوں کو مسلح مزاحمت کا حق ہے۔

فلسطین ۔ اسرائیل مذاکرات کی میزبانی کے لیے تیار ہیں:روس

روسی وزیرخارجہ سیرگی لافروف نے کہا ہے کہ ان کا ملک فلسطین۔ اسرائیل امن بات چیت کی میزبانی کے لیے تیار ہے۔

مصرکی جانب سے باضابطہ مذاکرات کی دعوت نہیں ملی:حماس

اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ نے کہا ہے کہ مصرکی طرف سے باضابطہ طور پر مذاکرات کی دعوت نہیں ملی تاہم انہیں توقع ہے کہ جلد ہی مصری قیادت اس حوالے سے کوئی موثر فیصلہ کرے گی۔

’فرانس کی نام نہاد عالمی امن کانفرنس مسئلہ فلسطین کے خلاف سازش قرار‘

فلسطینی پارلیمنٹ کے ڈپٹی اسپیکر اور ممتاز سیاست دان ڈاکٹر احمد بحر نے فرانس کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں قیام امن اور فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے مابین تعطل کا شکار مذاکرات کی بحالی کے لیے عالمی امن کانفرنس کے اعلان کو فلسطینی قوم اور مسئلہ فلسطین کے خلاف گہری سازش قراردیاہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فرانسیسی امن اقدام مسئلہ فلسطین کا حل نہیں بلکہ قضیہ فلسطین ک تصفیہ کرنا اور اس کے وجود کو ختم کرنا ہے۔