
محمود عباس کا امن کی بحالی کے لیے عالمی کانفرنس بلانے کا مطالبہ
بدھ-21-فروری-2018
فلسطینی صدر محمود عباس نے اس سال کے وسط تک بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ امن عمل میں آنے والا تعطل توڑا جا سکے۔
بدھ-21-فروری-2018
فلسطینی صدر محمود عباس نے اس سال کے وسط تک بین الاقوامی امن کانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا ہے، تاکہ مشرق وسطیٰ امن عمل میں آنے والا تعطل توڑا جا سکے۔
پیر-5-فروری-2018
فلسطین کے آفت زدہ علاقے غزہ کی پٹی سے تعلق رکھنے والے قبائلی رہ نماؤں نے صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ غزہ کی پٹی میں جاری طبی بحران پر قابو پانے کے لیے فوری اقدمات کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اور صدر عباس کی طرف سے غزہ کی پٹی میں اسپتالوں کو درپیش مشکلات کا فوری حل نہ نکالا گیا تو اس کے نتیجے میں ہزاروں مریضوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
پیر-29-جنوری-2018
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقبوضہ بیت المقدس کے اسلامی،عرب، فلسطینی اور روحانی تشخص کو تباہ کرنے کی سازشیں کررہا ہے۔
منگل-23-جنوری-2018
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے یورپی یونین پر زور دیا ہے کہ وہ بیت المقدس کو فلسطینی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی مملکت کو باضابطہ طورپر تسلیم کرنے کا اعلان کرے۔
بدھ-17-جنوری-2018
فلسطینی اتھارٹی کے ایک مقرب ذریعے نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے اور بتایا ہے کہ صدر محمود عباس کو خدشہ ہے کہ سعودی عرب امریکا کے ساتھ مل کر صدر ٹرمپ کا نام نہاد امن منصوبہ فلسطینیوں پر مسلط کرنے کے لیے دباؤ ڈالے گا۔
جمعرات-21-دسمبر-2017
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے کل بدھ کو سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود سے ان کے شاہی محل میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران صدر عباس نے سعودی فرمانروا کو فلسطین کی تازہ ترین صورت حال بالخصوص امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی ریاست کا صدر مقام قرار دیے جانے کےحوالے سےبریفنگ دی۔
بدھ-13-دسمبر-2017
فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا القدس (یروشلیم ) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا فیصلہ ایک عظیم جرم ہے اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔اس کے بعد امریکا کو اب مشرق وسطیٰ امن مذاکرات میں کوئی کردار نہیں ادا کرنا چاہیے۔
بدھ-13-دسمبر-2017
فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے استنبول میں ترک صدر رجب طیب ایردوآن سے ملاقات میں امریکا کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
جمعرات-7-دسمبر-2017
فلسطین کے صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے واشنگٹن کے سفارت خانے کو تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقلی کے اعلان کو قیام امن کی کوششوں پر کاری ضرب قرار دیتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کردیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی اقدام سے فلسطینی کی تحریک آزادی میں مزید شدت آئے گی۔ انہوں نے امریکی اقدام کے بعد فلسطینیوں سے قومی اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
منگل-5-دسمبر-2017
عالمی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہے کہ گذشتہ ماہ فلسطینی صدرمحمود عباس اور سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے درمیان ہونے والی ملاقات میں مسئلہ فلسطین کے حل کا ایک نیا فارمولہ پیش کیا گیا تھا۔