
فلسطینی حکومت نے اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کی تیاری شروع کردی
بدھ-7-فروری-2018
وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی زیرقیادت مخلوط فلسطینی حکومت نے تنظیم آزادی فلسطین کی سفارش کے بعد اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کے روابط ختم کرنے کی تیاری شروع کی ہے۔
بدھ-7-فروری-2018
وزیراعظم رامی الحمد اللہ کی زیرقیادت مخلوط فلسطینی حکومت نے تنظیم آزادی فلسطین کی سفارش کے بعد اسرائیل کے ساتھ ہرطرح کے روابط ختم کرنے کی تیاری شروع کی ہے۔
پیر-22-جنوری-2018
حال ہی میں فلسطینی قیادت پرمشتمل مرکزی کونسل کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں فلسطینی اتھارٹی اور صدرمحمودعباس نے اس جرات کا اظہار نہیں کیا حالات جس کے متقاضی تھے۔ مبصرین کا کہنا ہےکہ محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ نام نہاد امن مذاکرات کی ثالثی کے لیے امریکا کے لیے دروازہ کھلا رکھا ہے۔
جمعرات-11-جنوری-2018
یورپی یونین نے امریکا کی جانب سے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطینی پناہ گزینوں کی امداد بند کے جانے کے اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
پیر-20-نومبر-2017
اسرائیلی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ صہیونی ریاست کی اعلیٰ عدالت نے فلسطینی اتھارٹی کو 18 ملین ڈالر کی رقم ان یہودیوں کےاہل خانہ کو بہ طور تاوان ادا کرنے کا حکم دیا ہے جو سنہ 2001ء میں شہداء الاقصیٰ بریگیڈ کے فدائی حملہ آوروں کی مزاحمتی کارروائیوں میں ہلاک ہوگئے تھے۔ اسرائیلی کرنسی میں یہ رقم62 ملین ڈالر ہے۔
جمعہ-17-نومبر-2017
مصر کے ایک ذمہ دار ذریعے نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے 15 نومبر کو غزہ کی بین الاقوامی گذرگارہ ’رفح‘ کے کھولے جانے کے لیے کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
منگل-14-نومبر-2017
سوئٹرزلینڈ کی حکومت نے فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے دور میں بھرتی ہونے والے سرکاری ملازمین کے ادغام میں معاونت کا یقین دلایا ہے۔
اتوار-12-نومبر-2017
اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن موسیٰ ابو مرزوق نے تنظیم آزادی فلسطین[پی ایل او] اور فلسطینی اتھارٹی کی سربراہی کو ایک دوسرے سے الگ الگ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او دونوں کی سربراہی تحریک فتح کے پاس رہتی ہے تواس میں کوئی امر مانع نہیں مگراس کے لیے یہ شرط ہونے چاہیے کہ ان میں سے ایک اندرون ملک اور دوسرا لیڈر بیرون ملک مقیم فلسطینیوں سے لیا جائے۔
ہفتہ-21-اکتوبر-2017
فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ اوقاف کی طرف سے ایک مقامی نابینا عالم دین اور عوام میں مقبول مذہبی رہ نما کو شہر کی جامع مسجد الکبیر میں امامت اور جمعہ کی خطابت سے روک دیا ہے۔
بدھ-18-اکتوبر-2017
فلسطینی اتھارٹی اور صدر محمود عباس کے ترجمان نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی دھڑوں میں طے پائے مصالحتی معاہدے کے رد عمل میں کہا ہے کہ قومی مصالحت بہت بڑا قومی مفاد ہے تاہم انہوں نے اسرائیل کی طرف سے پیش کردہ شرائط کو مسترد کرنے کے بجائے صرف اتناکہا کہ انہیں ان شرائط پر ’تحفظات‘ ہیں۔
جمعہ-13-اکتوبر-2017
برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم انسانی حقوق کے ایک گروپ نے فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جاری سیکیورٹی تعاون کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے جنگی جرم قرار دیا ہے۔