چهارشنبه 30/آوریل/2025

فلسطینی اتھارٹی

فلسطینی اتھارٹی کی آشیرباد سے اسرائیل دوستی کی مہم

حالیہ ہفتوں کے دوران ایک طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے'سنچری ڈیل' کے اعلان کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تو دوسری طرف فلسطینی اتھارٹی کی سرکاری سرپرستی میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ رابطوں کی مہم میں بھی تیزی آئی ہے۔

کرونا وائرس پر فلسطینی اتھارٹی کی غفلت، عوام پریشان

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کی خاتون وزیر برائے صحت می کیلہ نے رام اللہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ صحت کےحکام نے چند روز قبل کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ اس کے بعد صحافیوں نے ان سے بار بار رابطے کی کوشش کی تاکہ فلسطین میں کرونا وائرس کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جاسکیں مگر انہوں نے اپنا موبائل فون ہی بند کردیا۔

فلسطینی اتھارٹی کی اسرائیل دوستی کے خلاف عوام سڑکوں پر سراپا احتجاج

فلسطین میں سماجی کارکنوں اور شہریوں‌کی بڑی تعداد نےرام اللہ اتھارٹی کے عہدیداروں کی اسرائیل دوستی کے خلاف شدید احتجاج شروع کیا ہے۔ گذشتہ روز مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ اور دوسرے شہروں‌میں رام اللہ اتھارٹی کے عہدیداروں کی تل ابیب میں کانفرنس میں شرکت اور اسرائیلی شخصیات کو رام اللہ میں مدعو کیے جانے کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے۔

سنچری ڈیل کے خلاف رام اللہ اتھارٹی کے موقف پر فلسطینی عوام مایوس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبے 'سنچری ڈیل' کے اعلان کے جواب میں فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے زبانی کلامی تو کافی رد عمل سامنے آیا۔ مذمت، ناپسندیدگی، مظاہرے اور بہت سے دعوے اور دھمکیاں بھی دی گئیں مگر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ فلسطینی اتھارٹی ٹرمپ کی صدی کی ڈیل کے خلاف ایک بھی عملی قدم نہیں اٹھا سکی۔

فلسطینی اتھارٹی نے ‘سنچری ڈیل’ کے خلاف قرارداد واپس لے لی

فلسطینی اتھارٹی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ مجوزہ مشرقِ اوسط امن منصوبہ کے استرداد کے لیے قرارداد واپس لے لی ہے۔سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کو اس قرارداد کی منظوری کے لیے درکار بین الاقوامی حمایت حاصل نہیں ہوسکی ہے۔

صہیونی ریاست کا فلسطینیوں‌ پر ایک اور معاشی وار

اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف تجارتی جنگ تیز کردی ہے اور فلسطین کی زرعی اجناس ومصنوعات کی اردن کے راستے برآمد پر پابندی عاید کردی ہے۔ فلسطینی شہریوں‌ اور قیادت نے قابض اسرائیل کے اس اقدام کو فلسطینی معیشت پر ایک نئی جارحیت قرار دیا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی سنچری ڈیل کی مخالف یا امریکا اسرائیل کی آلہ کار؟

اٹھائیس جنوری 2020ء کو اسرائیل نے مشرق وسطیٰ کے لیے اپنے نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کا اعلان کیا تو اس پر فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے شدید رد عمل سامنے آیا۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کہا گیا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ طے تمام معاہدے بہ شمول اوسلو سمجھوتے کے تمام معاہدے ختم کررہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے عالم اسلام اور عرب اقوام سے اپیل کی گئی کہ وہ امریکا کے سنچری ڈیل منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینیوں کا ساتھ دیں۔

فلسطینی اتھارٹی کا ‘اوسلو’ سمجھوتے کوختم کرنے کا پلان

فلسطینی اتھارٹی نے کہا ہے کہ وہ سنہ 1993ء میں اسرائیلی ریاست کے ساتھ طے پائے 'اوسلو' معاہدے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رام اللہ اتھارٹی نے مسلمان اور عرب ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ منصوبے کے خلاف فلسطینی موقف کی حمایت کرے۔

ٹرمپ کا منصوبہ تاریخ کے کوڑے دان میں پھینک دیں گے: محمود عباس

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جاری کردہ مشرق وسطیٰ کے نام نہاد امن منصوبی'ڈیل آف دی سنچری' پر فلسطینیوں کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمودعباس امریکی امن منصوبے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینی قوم کے بنیادی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی نئی چال قرار دیا ہے۔

غرب اردن میں ڈکیت گینگ کا راج، اتھارٹی بے بس!

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے مغربی کنارے میں کہنے کو فلسطینی اتھارٹی کی ملیشیائوں کی بڑی تعداد موجود دن رات شہروں اور قصبوں میں گشت کرتی ہے مگر اس کے باوجود غرب اردن میں لاقونیت کا راج ہے۔ شہریوں کے گھروں میں لوٹ مار کے ساتھ ساتھ بنکوں اور تجارتی مراکز میں کھلے عام لوٹ مار اور ڈکیتیاں جاری ہیں۔