
خاشقجی قتل کی ریکارڈنگ سعودیہ عرب اور امریکا کے حوالے
اتوار-11-نومبر-2018
ترکی نے کہا ہے کہ اس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک کو مہیا کی ہیں۔
اتوار-11-نومبر-2018
ترکی نے کہا ہے کہ اس نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی موت سے متعلق آڈیو ریکارڈنگ امریکا اور سعودی عرب سمیت کئی ممالک کو مہیا کی ہیں۔
اتوار-4-نومبر-2018
ترکی کے صدر طیب اردوآن کا کہنا ہے یقین نہیں کہ سعودی ولی عہد نے جمال خاشقجی کے قتل کا حکم دیا ہو لیکن جانتے ہیں حکم سعودی حکومت میں اعلیٰ سطح پر دیا گیا تھا۔
ہفتہ-3-نومبر-2018
ترکی کی حکمران جماعت "آق" کے نائب صدر نعمان کورتلموش نے ایک بیان میں خبردار کیا ہے کہ استنبول کے قونصل خانے میں سعودی صحافی جمال خاشقجی کا مجرمانہ قتل سعودی عرب کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔
جمعرات-1-نومبر-2018
ترکی کی حکومت نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے صحافی جمال خاشقجی کو استنبول میں سعودی قونصل خانے میں داخل ہوتے ہی گلہ گھونٹ کر قتل کردیا گیا۔ اس کے بعد اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد سعودی عرب لے جایا گیا۔
بدھ-31-اکتوبر-2018
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملے میں وہ سعودی عرب کی تحقیقات سے مطمئن نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ محض نام نہاد تحقیقات کا ڈارما ایک شخص کو بچانے کے لیے رچایا جا رہا ہے۔
پیر-29-اکتوبر-2018
ترکی کے صدر مقام استنبول سمیت مختلف شہروں میں فلسطینیوں کی حمایت میں مظاہرے جاری ہیں۔
اتوار-28-اکتوبر-2018
ترکی کی ریاست قیصری میں قائم "ارجیس" یونیورسٹی نے ایک نیا اور مفت کورس شروع کیا ہے جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں تحقیق کرنے والے نوجوان تحقیق کاروں اپنے فن کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کیا جا گیا ہے۔ اس کورس میں 7 فلسطینی نوجوان سائنسدانوں کو بھی شامل ہونے کا موقع دیا گیا ہے۔
جمعہ-26-اکتوبر-2018
ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاووش اوگلو نے کہا ہے کہ فلسطین اور القدس ان کے لیے بہ منزلہ سرخ لکیر ہیں اور وہ اس سرخ لکیر کو پامال نہیں ہونے دیں گے۔
بدھ-24-اکتوبر-2018
ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے اپنی سیاسی جماعت کے ارکان پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کی منصوبہ بندی کئی دن پہلے کی گئی تھی۔
پیر-15-اکتوبر-2018
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ترکی کی جانب سے دہشت گردی کے الزام میں قید پادری کی رہائی کے انقرہ کے ساتھ تعلقات کی بحالی کا شاندار موقع ہے۔