جمعه 07/فوریه/2025

اسماعیل ھنیہ شہید

’اسماعیل ھنیہ کی شہادت نے مزاحمت کو نیا جذبہ، عزم اور طاقت عطا کی‘

غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ کے نائب سربراہ خلیل الحیہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت نے فلسطینی عوام اور ان کی مزاحمت کو ایک نیا جذبہ، نیا عزم اور نئی طاقت بخشی ہے۔

اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ایران کا ردعمل فیصلہ کن ہو گا: وزارت خارجہ

اسلامی جمہوریہ ایران کے قائم مقام وزیر خارجہ علی باقر کنی نے اسرائیلی قابض ریاست کی طرف سے حماس کے رہ نما اسماعیل ہنیہ کے ایرانی سرزمین پر قتل کو ایران کے لیے "بڑی سرخ لکیر" کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ تہران کا ردعمل اس جرم پر "فیصلہ کن" ہو گا۔

شہید اسماعیل ھنیہ کی نماز جنازہ میں اتحاد امت مسلمہ کا مظہر

قطر میں نماز جمعہ کے بعد حماس کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی نماز جنازہ میں شرکت کے لیے ہزاروں نمازی قطری دارالحکومت دوحہ کی امام محمد بن عبدالوہاب مسجد میں جمع ہوئے۔ یہ ایک دلفریب منظر تھا جس میں ایک طرف ریاست کے اعلیٰ حکام، امیر قطر اور حکومتی وزراء موجود تھے اور دوسری طرف عوام کا ایک جم غفیر امڈ آیا تھا۔ عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر قضیہ فلسطین کے لیے ان کی ہمدردیوں اور اسماعیل ھنیہ کی شہادت پر صہیونی دشمن کے خلاف غم وغصے کا اظہار تھا۔

اسماعیل ہنیہ کے حماس میں جانشین کے انتخاب پر مشاورت جاری

اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) نے اعلان کیا ہے کہ اس کی قیادت نے تحریک کے نئے سربراہ کے انتخاب کے لیے اپنی قیادت اور شوریٰ کے اداروں میں وسیع مشاورت کا عمل شروع کر دیا ہے۔

الحاج ابو العبد: مبلغ، سیاست دان، مجاھد اور فٹ بال کے کھلاڑی

فلسطین کےعظیم قومی رہ نما اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت ایک عظیم لیڈر کی شہادت ہے، لیکن ان کی زندگی ان کے بعد آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ رہے گی۔ شہید رہ نما ان چند لوگوں میں سے ایک تھے جنہوں نے اپنے خاندان کے قریبی لوگوں کی محبت کو یکجا کیا۔ پڑوسیوں کا ہمیشہ خیال رکھا اور دشمن کے خلاف مزاحمت کے میدان میں گراں قدرخدمات انجام دیں۔

اسماعیل ھنیہ کی شہادت : مغربی کنارے میں احتجاجی مظاہرے

مقبوضہ مغربی کنارے میں حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کی شہادت کی اطلاع پہنچنے کے بعد پورا مقبوضہ مغربی کنارا سوگوار ہو گیا ، فلسطینی شہری سڑکوں پر نکل کر احتجاج کرنے لگے۔ یہ احتجاج مختلف قصبوں اور شہروں میں جاری رہا اور فلسطینی عوام نے فلسطینی رہنما کے قتل کی مذمت کی۔