جمعه 15/نوامبر/2024

پاکستا ن کے خلاف صہیونی جنگ

اتوار 21-ستمبر-2008

آصف علی زداری پاکستان کے صدر بن چکے ہیں،پاکستان میں جمہوریت مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے،آصف علی زداری کے لیے یہ سب سے بڑا چیلنج ہے کہ وہ ملک کو خانہ جنگی سے بچائیں اور اپنے ہی لوگوں کو اپنی افواج سے شہید نہ کرائیں،قبائلی علاقوں میں جو بھی شورش ہے اس کو مذاکرات کے ذریعے ختم کریں،سابقہ حکمرانوں نے دشمن سے مذاکرات کے دروازے کھولے رکھے مگر اپنے بھائیوں کے لیے مذاکرات کے دروازے بند رکھے جس کے نتیجے میں ملک شدید بحران میں دھنس چکاہے۔

بے نظیر جیسی قومی لیڈر کو اسی جنگ کی نذر کر دیا گیا جو ہماری جنگ نہیںہے معلوم نہیں اس جنگ کی آڑ میں اور کتنے قوم لیڈروں کو ٹھکانے لگایا جائے گا،اس سے قبل کے یہ آگ قابو سے باہر جائے اس پر فوری کام کرنے کی ضرورت ہے،اگر اس آگ پر قابوپالیا گیا تو باقی تمام مسائل حل ہوجائیں گے۔

صیہونی نہیں چاہیں گے کہ یہ مسائل حل ہوں یہ فیصلے آپ نے خود کرنے ہوں گے،اگر مغرب کی طرف دیکھا تو وہ آپ کو بھی مہرے کے طور پر استعمال کریںگے جو ان کا ایجنڈا ہے ،آپ سے کام لے کر آپ کو بھی اسی طرح پھینک دیں گے جس طرح وہ سابقہ حکمرانوں کو پھینکتے رہے ہیں۔

پوری قوم کی نظریں آپ اور آپ کی حکومت پر ہیں ،طویل آمریت اور کھٹن کے ماحول سے قوم آزادی محسوس کررہی ہے،آمریکہ اور عالمی صہیونی آپ کو ایک بار پھر دھشت گردی کے نام پر شروع جنگ کے بارے میں غلط رخ پر لے جائیں گے،امریکہ نے پاکستان پر حملے شروع کر رکھے ہیں ،یہ اس لیے کیے جارہے ہیں تاکہ وہ آپ کو دباو میں لاسکیں یہ امریکوں کا حربہ ہے وہ اس طرح کے حربے اس سے قبل بھی استعمال کرتے رہے ہیں۔

عالمی صہیونی تنظیم کی پاکستان کے خلاف سازشیں گزشتہ کئی عشروں سے جاری ہیں،اس کی شدت کا انداز ہ اس بات سے لگایا جاسکتاہے کہ اسرائیل کے وزیر اعظم ڈیوڈ بن گورین نے کہا تھا کہ پاکستان اسرائیل کا نظریاتی جواب ہے ،اسرائیل عربوں سے زیادہ اپنے لیے خطرہ پاکستان کو خیال کرتاہے،اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے عالمی صہیونیوں نے پاکستان کے پڑوس میں پاکستان کے ازلی دشمن بھارت کو اپنا ہمنوا بنالیا،اس وقت اسرائیل بھارت کو اسلحہ فروخت کرنے والا دوسرا بڑا ملک بن چکاہے،بھارت میں متعین اسرائیلی سفیر نے کارگل معرکہ کے دوران بھارت کی مدد کرنے پر فخر کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب اسرائیل نے دیکھا کہ بھارت اس جنگ میں بری طرح پھنس چکاہے تو اسرائیل نے اپنے دوست کی بھر پور مدد کی جس پر اسرائیل اور بھارت کی قیادت کو ناز ہے،تحریک آزادی کشمیر کو کچلنے کے لیے اسرائیل نے بھارت کی مدد کی اور کشمیریوں کے خلاف جنگ میں اسرائیلی کمانڈوز شریک ہیں جس کے ناقابل ترید ثبوت موجود ہیں۔

عالمی صہیونیوں کا پاکستان میں سب سے بڑا ٹارگٹ پاک فوج اور عوام کے درمیان پائے جانے والے مثالی تعلقات تھے،وہ اس سازش میں ہمہ تن مصروف رہتے تھے کہ کسی طرح پاک فوج اور عوام کے درمیان نفرت پید اکی جائے چونکہ ان ہی تعلقات نے 1965ء کی جنگ میں بھارت کے دانت کٹھے کیے تھے 1971جیسے سانحے کے بعد بھی خود کو زندہ رکھا،افغان جنگ میں سابق سوویت یونین جیسی سپر طاقت کو ناکوں چنے چبوائے اور کشمیر پر بھارتی قبضے کو حرف غلط کی طرح مٹایا،یہ مثالی اتحاد صہیونیوں کے تمام منصوبوں کو خاک میں ملا دیتا تھا،ان تعلقات کو خراب کرنے کے لیے صہیونی کئی عشروں سے سرگرم تھے ان کو کوئی موقع ہاتھ نہیں آرہا تھا جس کو استعمال کرکے وہ ان کو آپس میں لڑاتے ،اس منصوبے پر ان کا کام جاری تھا دبے اور کھولے بندوں وہ اس کا اظہاربھی کرتے تھے۔

اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ پرویز مشرف نے صہیونیوں کے منصوبوں کو جو مشکل ترین تھے اور کو اپنی پالیسیوں کے ذریعے آسان ترین بنا دیا،وہ صہیونی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے بطور مہرا استعمال ہوئے جس کی وجہ سے ملک شدید بحران کا شکا رہوگیا۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ جب پرویز مشرف نے استعفیٰ دیا تو سب سے زیاد ہ تشویش اسرائیل اور بھارت میں ہوئی اخبارات کی رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ پرویز مشرف پاکستان کے مقابلے میں بھارت اور اسرائیل میں مقبول تھے ،اس کی وجہ یہی تھی کہ پرویز مشرف نے صہیونیوں کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا اوران کی کانفرنسز میں شرکت کرتے تھے اور ان کے منصوبوں کی تکمیل کے لیے معاون تھے،اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کے حوالے سے پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم تھا جس کی وجہ سے عالم اسلام اور دیگر مغربی ممالک میں اس کا اپنا مقام تھا مگر جب پرویز مشرف نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی بات کی تو پاکستان عرب اور دیگر ممالک میں اپنی حیثیت کھو بیٹھا،مشرف کی مقبولیت میں اضافہ ہوا اور پاکستان کی مقبولیت میں کمی آئی،پاکستان کا کشمیر پر موقف بھی کمزور ۔

عالمی صہیونیوں نے پاکستان میں خانہ جنگی کی کیفیت پید اکی ہوئی ہے جس سے نہ صرف ہماری معیشت بری طرح متاثر ہورہی بلکہ فوج اور عوام کے درمیان نفرت کی فضاء پید اہوررہی ہے،فوج اور عوام کو لڑانا صہیونیوں کا دیرینہ منصوبہ تھا،جو قبائل میں جنگ کی وجہ سے صہیونیوں کے منصوبوں کی تکمیل ہورہی ہے۔
دھشت گردی کا کوئی بھی حمایتی نہیں ہے مگر جس کو صہیونی دھشت گردی کہہ رہے ہیں وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق آزادی کی تحریک ہے،دھشت گردی کی آج تک اگر تعریف نہیں ہوئی تو اس کی بڑی وجہ صہیونی ہے چونکہ ان کو معلوم ہے کہ اگر دھشت گردی کی تعریف ہوگئی تو ان کے سارے منصوبے خاک میں مل جائیں گے۔صہیونی فلسطین میں بدترین دھشت گردی کا ارتکاب کررہے ہیں۔

بھارت کشمیر میں بدترین دھشت گردی کا ارتکاب کر رہا ہے ،بھارت اور اسرائیل کو دھشت گردی کی لسٹ سے بچانے کے لیے امریکہ نے دھشت گردی کے خلاف جنگ شروع کی ہے،اب یہ ثابت ہوچکا ہے کہ گیارا ستمبر کے واقعات صہیونیوں نے کرائے تھے تاکہ وہ اپنے مقاصد حاصل کرسکیںاورانھوںنے اپنے مقاصد حاصل کیے۔

لینک کوتاه:

کپی شد